بانی ۔۔۔ جو زہر ہے مرے اندر وہ دیکھنا چاہوں

جو زہر ہے مرے اندر وہ دیکھنا چاہوں عجب نہیں میں ترا بھی کبھی برا چاہوں میں اپنے پیچھے عجب گرد چھوڑ آیا ہوں مجھے بھی رہ نہ ملے گی جو لوٹنا چاہوں وہ اک اشارۂ زیریں ہزار خوب سہی میں اب صدا کے صِلے میں کوئی صدا چاہوں مرے حروف کے آئینے میں نہ دیکھ مجھے میںٕ اپنی بات کا مفہوم دوسرا چاہوں ق کھُلی ہے دل پہ کچھ اس طرح غم کی بے سببی تری خبر نہ کچھ اپنا ہی اب پتا چاہوں کوئی پہاڑ، نہ دریا، نہ…

Read More

بانی ۔۔۔ آج تو رونے کو جی ہو جیسے

آج تو رونے کو جی ہو جیسے پھر کوئی آس بندھی ہو جیسے شہر میں پھرتا ہوں تنہا تنہا آشنا ایک وہی ہو جیسے ہر زمانے کی صدائے موعتوب میرے سینے سے اٹھی ہو جیسے خوش ہوئے ترکِ وفا کر کے ہم اب مقدّر بھی یہی ہو جیسے اس طرح شب گئے ٹوٹی ہے امید کوئی دیوار گری ہو جیسے یاس آلود ہے ایک ایک گھڑی زرد پھولوں کی لڑی ہو جیسے میں ہوں اور وعدۂ فردا تیرا اور اک عمر پڑی ہو جیسے بے کشش ہے وہ نگاہِ صد…

Read More

بانی ۔۔۔ ہر طرف سامنا کوتاہ کمالی کا ہے

ہر طرف سامنا کوتاہ کمالی کا ہے عشق اب نام کسی قدرِ زوالی کا ہے شہر کا شہر نمونہ ہے عجب وقتوں کا ایک اک شخص یہاں وضعِ مثالی کا ہے کوئی منظر ہے نہ عکس، اب کوئی خاکہ ہے نہ خواب سامنا آج یہ کس لمحۂ خالی کا ہے آ ملاؤں تجھے اک شخص سے آئینے میں جس کا سر شاہ کا ہے، ہاتھ سوالی کا ہے اب مرے سامنے بانی کوئی رستہ ہے نہ موڑ عکس چاروں طرف اک شہرِ خیالی کا ہے

Read More

بانی ۔۔۔۔ گزر رہا ہوں سیہ، اندھے فاصلوں سےمیں

گزر رہا ہوں سیہ، اندھے فاصلوں سےمیں نہ اب ہوں رہ سے عبارت، نہ منزلوں سےمیں کہاں کہاں سے الگ کر سکوگے تم مجھ کو جُڑا ہوا ہوں یہاں لاکھ سلسلوں سےمیں قدم ملانے میں سب کر رہے تھے قوتیں صرف مِلا ہوں راہ میں کتنے ہی قافلوں سےمیں میں اس کے پاؤں کی زنجیر دیکھتاتھا بہت کچھ آشنا نہ تھا اپنی ہی مشکلوں سےمیں عجیب لوگ ہیں، کچھ کہہ لو، مان لیتے ہیں!! ہوا ہوں زیر بہت زود قاتلوں سےمیں کہو تو ساتھ بہا لے چلوں یہ دکھ بھرے…

Read More

بانی ۔۔۔۔۔ ابھی کہاں معلوم یہ تم کو ویرانے کیا ہوتے ہیں

ابھی کہاں معلوم یہ تم کو ویرانے کیا ہوتے ہیں میں خود ایک کھنڈر ہوں جس میں وہ آنگن آ دیکھو تم ان بن گہری ہو جائے گی یوں ہی سمے گزرنے پر اس کو منانا چاہوگےجب، بس نہ چلے گا دیکھو تم ایک ایسی دیوار کے پیچھے، اور کیا کیا دیواریں ہیں اِک دیوار بھی راہ نہ دے گی، سر بھی ٹکرا دیکھو تم ایک اتھاہ گھنی تاریکی کب سے تمھاری راہ میں ہے ڈال دو ڈیرہ وہیں، جہاں پر نور ذرا سا دیکھو تم سچ کہتے ہو! ان…

Read More

بانی ۔۔۔۔۔ چاند سے سارا آسماں خالی

چاند سے سارا آسماں خالی ہر جگہ ہے یہاں وہاں خالی غم کے بے کیف سلسلے ہیں یہاں حادثوں سے ہے داستاں خالی آتشِ گل ہی جب ہوئی کچھ تیز خود کئے ہم نے آشیاں خالی یہ اَنا کیسی درمیاں آئی ہو چلی بزمِ دوستاں خالی آتا جاتا کہیں نہیں کوئی ایک اک راہ بے نشاں خالی کیسے کیسے مقام آئے ہیں میں ہوا ہوں کہاں کہاں خالی اب ہے بانی فضا فضا محروم گونجتا ہے مکاں مکاں خالی

Read More