ڈاکٹر اختر شمار ۔۔۔۔ میرا دشمن بھی خاندانی ہو

Read More

سعید راجہ ۔۔۔ چراغوں کو بجھایا جا چکا ہے

چراغوں کو بجھایا جا چکا ہے سو اب ہر طاق میں دھوکا دھرا ہے چمن کو سرخ مٹی چاہیے کیا مجھے پھر سے پکارا جا رہا ہے بدن میرا کبھی ایسا نہیں تھا تری قربت میں نیلا پڑ گیا ہے یہ پیشانی کے گھاؤ جانتے ہیں مرا دیوار سے جھگڑا ہوا ہے ابھی تک لوگ کیوں بیٹھے ہوئے ہیں سنا ہے آنے والا جا چکا ہے چلو اس بات کی تصدیق کر لیں مجھے ہنستے ہوئے دیکھا گیا ہے میں کب کا جا چکا ہوتا یہاں سے سعید اس نے…

Read More

شمشیر حیدر ۔۔۔ تری زمیں نہ ترے آسماں سے باہر ہوں

Read More

بانی ۔۔۔ ہر طرف سامنا کوتاہ کمالی کا ہے

ہر طرف سامنا کوتاہ کمالی کا ہے عشق اب نام کسی قدرِ زوالی کا ہے شہر کا شہر نمونہ ہے عجب وقتوں کا ایک اک شخص یہاں وضعِ مثالی کا ہے کوئی منظر ہے نہ عکس، اب کوئی خاکہ ہے نہ خواب سامنا آج یہ کس لمحۂ خالی کا ہے آ ملاؤں تجھے اک شخص سے آئینے میں جس کا سر شاہ کا ہے، ہاتھ سوالی کا ہے اب مرے سامنے بانی کوئی رستہ ہے نہ موڑ عکس چاروں طرف اک شہرِ خیالی کا ہے

Read More

سید علی مطہر اشعر ۔۔۔ کس طرح نزدیک تر ہوں فاصلے کیسے گھٹائیں

کس طرح نزدیک تر ہوں فاصلے کیسے گھٹائیں پھول سے چہرے ہیں لیکن پتھروں جیسی انائیں خوف کی بنیاد پر اُٹھے ہیں بچوں کے بدن بوئے خوں لاتی رہی ہیں گھر میں مقتل کی ہوائیں آپ کی خوشیوں کے گہوارے خدا قائم رکھے آیئے ہم آپ کو اپنا عزا خانہ دکھائیں رابطہ رہتا ہے ساری رات دیواروں کے ساتھ گفتگو کرتی ہے مجھ سے گھر کی سائیں سائیں پیرہن تیرا ہی جیسا ہم بھی لے آئیں، مگر اپنے چہرے سے نقوشِ مفلسی کیسے مٹائیں ہم بھی ان سے گفتگو کر…

Read More

ممتاز اطہر

جھیل میں عکسِ شام آ پڑا ہے یہ سخن کس کے نام آ پڑا ہے

Read More

حمیدہ شاہین ۔۔۔ گرہ کھل رہی ہے

"گرہ کھل رہی ہے” ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُدھڑنے کا لمحہ سَروں پر لٹکتی ہوئی تیغ ہے اب گماں اور حقیقت کی نیلی فضا میں کہیں تیرتا ہے وہ ذرّہ سا پَل جب ترے ذہن و دل پر وہ امکان اُترے جو سب راز کھولے تری انگلیاں اُس سِرے کو پکڑ لیں جہاں اک قدیمی تسلسل تعطّل میں رکھا گیا ہے تری مضطرب انگلیاں ایک ہلکی سی جنبش سے ترتیب تبدیل کر دیں سِرا کھینچ کر تُو نئے ہی تسلسل کا آغاز کر دے وہ دہشت ،جو امکان کی قید میں ہے اُسے…

Read More

فہمیدہ ریاض … کاغذ! تیرا رنگ فق کیوں ہو گیا؟

کاغذ! تیرا رنگ فق کیوں ہو گیا؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاغذ! تیرا رنگ فق کیوں ہو گیا؟ ” شاعر! تیرے تیور دیکھ کر” کاغذ! تیرے رُخسار پر یہ داغ کیسے ہیں "شاعر! میں تیرے آنسو پی نہ سکا” کاغذ! میں تجھ سے سچ کہوں "شاعر! میرا دل پھٹ جائے گا”

Read More

ڈاکٹر نواز کاوش…بہاول پور میں اردو ادب

بہاول پور میں اردو ادب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہاول پور تاریخی ، تہذیبی اور ثقافتی اعتبار سے اپنا ایک تشخص رکھتا ہے۔ سرسوتی کے مقدس دریا کی وجہ سے اس علاقے کا ویدوں میں کئی جگہ ذکر آیا ہے۔ گنویری والا کا مقام تاریخ کا گم گشتہ باب ہے۔جو بہاول پور کے ریگزار میں آج بھی شاندار ماضی کا گواہ ہے۔ پتن منارا، سوئی وہار اور ایسے کئی دوسرے مراکز بہاول پور کے مختلف علاقوں میں اپنی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ مسلمانوں نے سندھ کے راستے ملتان تک فتوحات کیں…

Read More

انتساب ۔۔۔۔ فہمیدہ ریاض

انتساب ۔۔۔۔۔۔ اپنے دل کا کھنکتا سکہ جو تم ہر صبح سورج کے ساتھ ہوا میں اُچھالتے ہو اگر خوف کے رُخ پر گرے تو یہ مت بُھلانا کہ شجاعت اسی کے دوسرے رُخ پر کندہ ہے سو یہ ایک داؤ بھی اسی بازی کے نام جو ہم نے بدی ہے زندگی سے۔۔۔۔۔

Read More