ہم نے رو رو کے رات کاٹی ہے آنسوئوں پر یہ رنگ تب آیا
Read MoreTag: علی
لیاقت علی عاصم… کچھ تو تسکین نارسائی دے
مناجات ۔۔۔ لیاقت علی عاصم
مناجات ۔۔۔۔ دیارِ تشنہ کو ابرِ شمال دے مولا سلگتی آنکھ میں آنسو ہی ڈال دے مولا مری اُداس نظر مطمئن نہیں ہے ابھی فضا میں اور ستارے اُچھال دے مولا گذشتہ سال کوئی مصلحت رہی ہو گی گذشتہ سال کے سکھ اب کے سال دے مولا وہ آ ملے مرا کردار ختم ہونے تک یہ اتفاق کہانی میں ڈال دے مولا لپیٹ دوں نہ کہیں میں یہ بسترِ امکاں اب اس قدر بھی نہ کربِ محال دے مولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Read Moreسید علی مطہر اشعر ۔۔۔۔۔ کیا حادثہ ہوا ہے کہاں ہیں مکاں کے لوگ
کیا حادثہ ہوا ہے کہاں ہیں مکاں کے لوگ شاید زمیں میں دھنستے رہے ہیں یہاں کے لوگ درپیش تھے زمیں کے مسائل بطورِ خاص محفل سے اُٹھ کے جانے لگے آسماں کے لوگ تجدیدِ راہ و رسم کے کچھ سلسلے تو تھے دیوار بن گئے ہیں مگر درمیاں کے لوگ شاید وہ سر زمینِ قناعت بھی ہو کہیں رہتے ہوں اپنے ظرف کے اندر جہاں کے لوگ شہروں کی پستیوں میں بھی رہنے کے باوجود اب تک بہت عظیم ہیں گاؤں گراں کے لوگ اشعر ہوا کے شور کا…
Read Moreمحمد مختار علی ۔۔۔ غزل کو اپنے جنوں سے دراز قد کیے جائیں
غزل کو اپنے جنوں سے دراز قد کیے جائیں ہم اہلِ دِل یونہی آرائشِ خرد کیے جائیں جگر ہو خوں تو عنایت ہو ایک مصرعۂ تر !! سخن عطا ہوں تو پھر کیسے مُسترد کیے جائیں بس ایک شرط پہ میں ہار مان سکتا ہوں مرے خلاف مرے یار نامزد کیے جائیں سو طَے ہوا کہ یہ اعجازِ دستِ قدرت ہے کسی چراغ سے سورج اگر، حسد کیے جائیں کسی لغت سے وہ مفہوم پا نہیں سکتے! جو حرف حلقۂ دانشوراں میں رَد کیے جائیں اور ایک ہم ہیں کہ…
Read Moreغالب
سراپا رہنِ عشق و ناگزیرِ الفتِ ہستی عبادت برق کی کرتا ہوں اور افسوس حاصل کا
Read Moreسید علی مطہر اشعر ۔۔۔ کس طرح نزدیک تر ہوں فاصلے کیسے گھٹائیں
کس طرح نزدیک تر ہوں فاصلے کیسے گھٹائیں پھول سے چہرے ہیں لیکن پتھروں جیسی انائیں خوف کی بنیاد پر اُٹھے ہیں بچوں کے بدن بوئے خوں لاتی رہی ہیں گھر میں مقتل کی ہوائیں آپ کی خوشیوں کے گہوارے خدا قائم رکھے آیئے ہم آپ کو اپنا عزا خانہ دکھائیں رابطہ رہتا ہے ساری رات دیواروں کے ساتھ گفتگو کرتی ہے مجھ سے گھر کی سائیں سائیں پیرہن تیرا ہی جیسا ہم بھی لے آئیں، مگر اپنے چہرے سے نقوشِ مفلسی کیسے مٹائیں ہم بھی ان سے گفتگو کر…
Read Moreمحمد مختار علی ۔۔۔ جسم میں رسمِ تنفس کا عمل جاری ہو
جسم میں رسمِ تنفس کا عمل جاری ہو تم جو چھو لو تو نئے خواب کی تیاری ہو! رات میں صبح اُمڈتی ہو کہ تم آن مِلو نیند کی نیند ہو، بیداری کی بیداری ہو تم جو سوئے رہو ، سورج بھی نمودار نہ ہو عکس کے شوق میں آئینے کی تیاری ہو کتنے دلچسپ خیالوں کو جنم دیتی ہے! وہ مری چُپ ہو کہ منظر کی سُخن کاری ہو! نہ سہی شاعری ، پیغمبری ، مختار مگر!! کون ہے جو مرے اِلہام سے انکاری ہو؟
Read Moreاصغر علی بلوچ ۔۔۔ ہمارے بارے میں پوچھتے ہو ہمارے بارے میں پوچھنا کیا
مرزا جعفر علی خاں اثر لکھنوی
چل گیا اُس نگاہ کا جادو کہہ گئے دل کی بات، کیا کہیے
Read More