محمد مختار علی ۔۔۔ غزل کو اپنے جنوں سے دراز قد کیے جائیں

غزل کو اپنے جنوں سے دراز قد کیے جائیں ہم اہلِ دِل یونہی آرائشِ خرد کیے جائیں جگر ہو خوں تو عنایت ہو ایک مصرعۂ تر !! سخن عطا ہوں تو پھر کیسے مُسترد کیے جائیں بس ایک شرط پہ میں ہار مان سکتا ہوں مرے خلاف مرے یار نامزد کیے جائیں سو   طَے ہوا کہ یہ اعجازِ دستِ قدرت ہے کسی چراغ سے سورج اگر، حسد کیے جائیں کسی لغت سے وہ مفہوم پا نہیں سکتے! جو حرف حلقۂ دانشوراں میں رَد کیے جائیں اور ایک ہم ہیں کہ…

Read More

محمد مختار علی ۔۔۔ جسم میں رسمِ تنفس کا عمل جاری ہو

جسم میں رسمِ تنفس کا عمل جاری ہو تم جو چھو لو تو نئے خواب کی تیاری ہو! رات میں صبح اُمڈتی ہو کہ تم آن مِلو نیند کی نیند ہو، بیداری کی بیداری ہو تم جو سوئے رہو ، سورج بھی نمودار نہ ہو عکس کے شوق میں آئینے کی تیاری ہو کتنے دلچسپ خیالوں کو جنم دیتی ہے! وہ مری چُپ ہو کہ منظر کی سُخن کاری ہو! نہ سہی شاعری ، پیغمبری ، مختار مگر!! کون ہے جو مرے اِلہام سے انکاری ہو؟

Read More

محمد مختار علی ۔۔۔۔۔۔۔ آسماں یا زمیں طواف کرے

آسماں یا زمیں طواف کرے جو جہاں ہے وہیں طواف کرے کعبہء  عشق بے نیاز سہی دِل تو اپنے تئیں طواف کرے رنگ اُس کا طواف کرتے ہیں جب کوئی مہ جبیں طواف کرے طائرِ خوش نوا ہو نغمہ سرا اور حرم کا مکیں طواف کرے اُس گماں سے ہمیں ہے نسبتِ عشق جس گماں کا یقیں، طواف کرے ریت چھلکائے زمزمے مختارؔ جب وہ صحرا نشیں طواف کرے

Read More

محمد مختار علی

دَرد کے معجزے ہوتے ہیں لُغت سے آزاد میرؔ نے حسنِ معانی کی نمائش نہیں کی

Read More

محمد مختار علی ۔۔۔۔۔۔ دشت میں اشک فشانی کی نمائش نہیں کی

دشت میں اشک فشانی کی نمائش نہیں کی ریت پر بیٹھ کے پانی کی نمائش نہیں کی وقت ہر چیز کو مٹی میں ملا دیتا ہے اِس لیے ہم نے جوانی کی نمائش نہیں کی چاند کو گھر سے نکلنے میں جو تاخیر ہوئی رات نے رات کی رانی کی نمائش نہیں کی دَرد کے معجزے ہوتے ہیں لُغت سے آزاد میرؔ نے حسنِ معانی کی نمائش نہیں کی اِک غزل لکھ کے بہا دی ہے ندی میں مختارؔ پر طبیعت کی رَوانی کی نمائش نہیں کی

Read More

محمد مختار علی ۔۔۔۔۔۔ عشاق بھی کیا نِت نئے آزار خریدیں

عشاق بھی کیا نِت نئے آزار خریدیں اِک غم کی ضرورت ہو تو بازار خریدیں آباد ہے شہروں سے تو ویرانہ ہمارا ! دو دِن کے لیے کیا در و دیوار خریدیں دَستار کو جو ڈھال سمجھتے ہیں وہ سمجھیں ! سَر جن کو بچانا ہے وہ تلوار خریدیں گویائی کی قیمت پہ خریدیں تری آواز ! آنکھوں کے عوض ہم ترا دیدار خریدیں دِن بھر تو بَدن دھوپ میں چُپ چاپ جلائیں پھر شام ڈھلے سایۂ دیوار خریدیں اِک بِھیڑ غلاموں کی وہاں دیکھتی رہ جائے محشر میں مجھے…

Read More

محمد مختار علی ۔۔۔۔۔ زباں کے سخت مگر دِل کے پیارے ہوتے ہیں

زباں کے سخت مگر دِل کے پیارے ہوتے ہیں ذرا ذرا سے منافق تو سارے ہوتے ہیں! تم اپنی رائے بدلنے میں حق بجانب ہو ہر آدمی نے کئی روپ دھارے ہوتے ہیں انھیں کی جیت کا اعلان وقت کرتا ہے محبتوں میں بظاہر جو ہارے ہوتے ہیں گر آسماں کی بلندی سے دیکھئے مختارؔ زمیں پہ چلتے دیئے بھی ستارے ہوتے ہیں

Read More