جسم میں رسمِ تنفس کا عمل جاری ہو تم جو چھو لو تو نئے خواب کی تیاری ہو! رات میں صبح اُمڈتی ہو کہ تم آن مِلو نیند کی نیند ہو، بیداری کی بیداری ہو تم جو سوئے رہو ، سورج بھی نمودار نہ ہو عکس کے شوق میں آئینے کی تیاری ہو کتنے دلچسپ خیالوں کو جنم دیتی ہے! وہ مری چُپ ہو کہ منظر کی سُخن کاری ہو! نہ سہی شاعری ، پیغمبری ، مختار مگر!! کون ہے جو مرے اِلہام سے انکاری ہو؟
Read MoreTag: Muhammad
محمد خالد
یہ مسافت حدِ یک خواب سے آگے نہ گئی ہم نے اس وادئ غربت میں گزارا ہی کیا
Read Moreمحمد خالد ۔۔۔ کچھ کارِ عناصر تہہِ دریا بھی عجب ہے
کچھ کارِ عناصر تہہِ دریا بھی عجب ہے اِس خاک میں پنہاں کوئی شعلہ بھی عجب ہے دُنیا سے کچھ ایسا بھی نہیں ربط ہمارا سنتے ہیں مگر لذتِ دنیا بھی عجب ہے ہے دل ہی کسی آرزوئے وصل کا مسکن دل کا مگر اس راہ پہ آنا بھی عجب ہے وہ دید ہے اب عالمِ موجود سے آگے اس ساعتِ مسعود کا دھوکا بھی عجب ہے طے ہوتی چلی جاتی ہے بے فیض مسافت اس راہ میں دیوار کا آنا بھی عجب ہے کھلتا نظر آتا ہی نہیں ہے…
Read Moreعربوں کے نام ۔۔۔ صلاح الدین پرویز
عربوں کے نام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ مُڑ کر دیکھتے ہیں دودھ کی ساری خراشیں ٹوٹ جاتی ہیں سمندر لوگ تھے پتوں سے اپنا گھر بناتے پھول چُنتے ٹہنیوں سے ٹہنیوں کو جوڑ دیتے سمندر لوگ تھے جب شہد پیتے ریت پر آنکھیں بناتے آسماں سُنتے نمک پلکوں سے چننے میں وہ سب مصروف ہو جاتے اکیلا ۔۔۔ لا سمندر جھوٹ ہیں اور آسماں کا رنگ میلا ہے سفیدی: لال مٹی: لال ہم سب ڈوب جائیں آسماں بڑھتا ہے پانی ریت پر آنکھیں بنا کر آسماں میں ڈوب جاتا ہے تو یہ…
Read Moreجب تلک آنکھ کو لگایا نہیں ۔۔۔ حفیظ اللہ بادل
جب تلک آنکھ کو لگایا نہیں وہ مرے خواب تک میں آیا نہیں اس لیے ٹھیک دیکھ سکتا ہوں آنکھ کو بے سبب بہایا نہیں کھلی آنکھوں سے خواب دیکھتا ہوں نیند کو میں نے آزمایا نہیں تُو مرے ساتھ ساتھ رہتا ہے تُو مرا دوست ہے، تُو سایا نہیں صاف سیدھی لکیر کھینچتا ہوں سانپ کو ہاتھ تک لگایا نہیں بات کی تہہ میں تھا پہنچنا مجھے اس لیے بات کو گھمایا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماہ نامہ فانوس، لاہور جلد: ۵۸، شمارہ: ۷ جولائی ۲۰۱۸ء
Read Moreآخری محبت ۔۔۔ محمد سلیم ساگر
آخری محبت ۔۔۔۔۔۔۔ آنکھ شیشے کی ہے نہ پتھر کی خواب رستے کے ہیں نہ منزل کے دشت دُنیا کا ہے نہ دل کا ہے موج دریا میں ہے نہ ساگر میں صرف اِک آخری محبت ہے اور، دُنیا میں دل نہیں لگتا
Read Moreمکینک کہاں گیا ۔۔۔ محمدحامدسراج
مکینک کہاں گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ دل پر لگنے والی چوٹ گہری تھی، من میں اترنے والا گھائو شدید تھا۔اس کی آنکھیں جھکی تھیں۔ پائوں کے انگوٹھے سے وہ زمین کرید رہاتھا۔آنکھیں اٹھانا اس تربیت کے خلاف تھاجواس کی طبیعت اورمزاج کا بچپن سے حصہ تھی۔وہ آنکھیں اٹھاکر باپ کے سامنے گستاخی کامرتکب نہیں ہوناچاہتاتھا۔باپ اسے تھپڑ دے مارتاتو وہ سہہ جاناآسان تھا ۔لیکن باپ کی آنکھ میں اُترا غصہ اس کے وجودکوریزہ ریزہ کر گیا۔اپنے وجودکے ریزے چن کردوبارہ سانس بحال کر کے وہ کہیں نکل جاناچاہتاتھا لیکن یہ اتنا آسان…
Read Moreقہر ۔۔۔ محمد یعقوب آسی
قہر ۔۔۔ جانے کیسا قہر مچا ہے! کون بتائے، کسے بتائے کون کسی سے ڈر کے چُھپا ہے کس نے پہنی ہیں زنجیریں کیوں پہنی ہیں؟ زنداں کی دیواریں کس پر آن پڑی ہیں کس نے کس کو قتل کیا ہے کون بتائے، کسے بتائے سنتا بھی تو کوئی نہیں ہے!! …………………………… مجموعہ کلام: آئنے سے مکالمہ ۔۔ شاعری ( اُردو، پنجابی، فارسی) ناشر: آواز پبلی کیشنز، اقبال مارکیٹ، کمیٹی چوک، راولپنڈی مطبع: محمود برادرز پرنٹرز سنِ اشاعت: مارچ ۲۰۱۹ء
Read Moreدِلی جو ایک شہر تھا ۔۔۔ محمد علوی
دِلّی جو ایک شہر تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جامع مسجد بُلاتی رہی میں نہ پہنچا تو سارا قلعہ مارے غصے کے لال ہو گیا نئی دِلی کی سڑکوں پہ پھرتی ہوئی لڑکیاں مجھ سے ملنے کی خواہش لیے، سو کو بالوں سے آزاد کر کے ننگے بدن، ننگے سر سو گئیں اور کیا کیا ہوا، یاد آتا نہیں! ہاں مگر یاد ہے، اب بھی اچھی طرح یاد ہے، چاندنی چوک میں رات کو دو بجے چومنا ایک کو ایک کا اک حماقت ۔۔۔۔ مگر پھر بھی کتنی حسیں! رات آئے تو پاتا…
Read Moreغلام محمد قاصر
قاصر! وفا کے پیڑ کا قصہ عجیب ہے شاخیں کھڑی ہیں پَھل کا سہارا لیے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: تسلسل مکتبہ فنون، انارکلی، لاہور دسمبر 1977ء
Read More