عربوں کے نام ۔۔۔ صلاح الدین پرویز

عربوں کے نام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ مُڑ کر دیکھتے ہیں
دودھ کی ساری خراشیں
ٹوٹ جاتی ہیں
سمندر لوگ تھے
پتوں سے اپنا گھر بناتے
پھول چُنتے
ٹہنیوں سے ٹہنیوں کو جوڑ دیتے
سمندر لوگ تھے
جب شہد پیتے
ریت پر آنکھیں بناتے
آسماں سُنتے
نمک پلکوں سے چننے میں وہ سب مصروف ہو جاتے

اکیلا ۔۔۔
لا
سمندر جھوٹ ہیں
اور آسماں کا رنگ میلا ہے
سفیدی: لال
مٹی: لال
ہم سب ڈوب جائیں
آسماں بڑھتا ہے
پانی ریت پر آنکھیں بنا کر
آسماں میں ڈوب جاتا ہے
تو یہ سچ ہے
تمھاری ڈائری کی آیتیں سچ ہیں
سمندر صاف ہے
اور آسماں کا رنگ اُجلا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجموعہ کلام: سبھی رنگ کے ساون (پرانی نظموں کا انتخاب)
ناشر:ایجوکیشنل پبلشنگ ہاوس، دہلی
سنِ اشاعت: ۱۹۹۴ء

Related posts

Leave a Comment