محمد علوی

کتنی اچھی لڑکی ہے! برسوں بھول نہ پائیں گے

Read More

محمد علوی ۔۔۔ کل رات سونی چھت پہ عجب سانحہ ہوا

کل رات سونی چھت پہ عجب سانحہ ہوا جانے دو یار کون بتائے کہ کیا ہوا نظروں سے ناپتا ہے سمندر کی وسعتیں ساحل پہ اک شخص اکیلا کھڑا ہوا لمبی سڑک پہ دور تلک کوئی بھی نہ تھا پلکیں جھپک رہا تھا دریچہ کھلا ہوا مانا کہ تو ذہین بھی ہے خوب رو بھی ہے تجھ سا نہ میں ہوا تو بھلا کیا برا ہوا دن ڈھل رہا تھا جب اسے دفنا کے آئے تھے سورج بھی تھا ملول زمیں پر جھکا ہوا کیا ظلم ہے کہ شہر میں…

Read More

محمد علوی … دھوپ نے گزارش کی

دھوپ نے گزارش کی ایک بوند بارش کی لو گلے پڑے کانٹے کیوں گلوں کی خواہش کی جگمگا اٹھے تارے بات تھی نمائش کی اک پتنگا اجرت تھی چھپکلی کی جنبش کی ہم توقع رکھتے ہیں اور وہ بھی بخشش کی لطف آ گیا علوی واہ خوب کوشش کی

Read More

دِلی جو ایک شہر تھا ۔۔۔ محمد علوی

دِلّی جو ایک شہر تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جامع مسجد بُلاتی رہی میں نہ پہنچا تو سارا قلعہ مارے غصے کے لال ہو گیا نئی دِلی کی سڑکوں پہ پھرتی ہوئی لڑکیاں مجھ سے ملنے کی خواہش لیے، سو کو بالوں سے آزاد کر کے ننگے بدن، ننگے سر سو گئیں اور کیا کیا ہوا، یاد آتا نہیں! ہاں مگر یاد ہے، اب بھی اچھی طرح یاد ہے، چاندنی چوک میں رات کو دو بجے چومنا ایک کو ایک کا اک حماقت ۔۔۔۔ مگر پھر بھی کتنی حسیں! رات آئے تو پاتا…

Read More

محمد علوی

پڑا تھا مَیں اک پیڑ کی چھائوں میں لگی آنکھ تو آسمانوں میں تھا

Read More

محمد علوی ۔۔۔۔۔۔۔ آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں

آفس میں بھی گھر کو کھلا پاتا ہوں میں ٹیبل پر سر رکھ کر سو جاتا ہوں میں گلی گلی میں اپنے آپ کو ڈھونڈتا ہوں اک اک کھڑکی میں اس کو پاتا ہوں میں اپنے سب کپڑے اس کو دے آتا ہوں اس کا ننگا جسم اٹھا لاتا ہوں میں بس کے نیچے کوئی نہیں آتا پھر بھی بس میں بیٹھ کے بے حد گھبراتا ہوں میں مرنا ہے تو ساتھ ساتھ ہی چلتے ہیں ٹھہر ذرا، گھر جا کے ابھی آتا ہوں میں گاڑی آتی ہے لیکن آتی…

Read More

دستک ۔۔۔۔۔ محمد علوی

دستک ۔۔۔۔۔۔ اب بھی تنہائی میں کبھی دل کے سونے گوشے میں اک آہٹ سی ہوتی ہے کچھ کھٹ کھٹ سی ہوتی ہے جیسے رات گئے کوئی بِھڑے ہوئے دروازے پر دھیرے دھیرے دستک دے دیکھو تو کوئی نہ ملے!

Read More

انتظار ۔۔۔۔۔ محمد علوی

انتظار ۔۔۔۔ اُسی رہگذر پر جہاں سے گزر کر نہ واپس ہوئے تم بچارا صنوبر جھکائے ہوئے سر اکیلا کھڑا ہے!

Read More

محمد علوی

مَیں اپنے آپ سے ڈرنے لگا تھا گلی کا شور گھر میں آ گیا تھا  

Read More

مچھلیاں کون کھا گیا ۔۔۔۔۔۔ محمد علوی

مچھلیاں کون کھا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو پھر یوں ہوا راہ میں اک سمندر ملا گہرا ۔۔۔۔ طوفانی ۔۔۔۔۔ بپھرا ہوا اور پھر یوں ہوا سمندر کی پھیلی ہوئی سطح پر سنہری ۔۔۔۔۔۔ روپہلی مچھلیاں بچھ گئیں اور میں بھاگتا ۔۔۔۔ دوڑتا بیس صدیوں میں اس پار پہنچا تو دیکھا سمندر کے اس پار کچھ بھی نہ تھا اور میرے عقب میں چمکتا ہوا گہرا گمبھیر پانی کھڑا تھا مچھلیاں کون مَیں کھا گیا تھا

Read More