محمد علوی ۔۔۔ سچ ہے کہ وہ برا تھا ہر اک سے لڑا کیا

سچ ہے کہ وہ برا تھا، ہر اک سے لڑا کیا لیکن اسے ذلیل کیا یہ برا کیا گلدان میں گلاب کی کلیاں مہک اٹھیں کرسی نے اس کو دیکھ کے آغوش وا کیا گھر سے چلا تو چاند مرے ساتھ ہو لیا پھر صبح تک وہ میرے برابر چلا کیا کوٹھوں پہ منہ اندھیرے ستارے اتر پڑے بن کے پتنگ میں بھی ہوا میں اڑا کیا اس سے بچھڑتے وقت میں رویا تھا خوب سا یہ بات یاد آئی تو پہروں ہنسا کیا چھوڑو پرانے قصوں میں کچھ بھی…

Read More

محمد علوی ۔۔۔ سوچتے رہتے ہیں اکثر رات میں

سوچتے رہتے ہیں اکثر رات میں ڈوب کیوں جاتے ہیں منظر رات میں کس نے لہرائی ہیں زلفیں دور تک کون پھرتا ہے کھلے سر رات میں چاندنی پی کر بہک جاتی ہے رات چاند بن جاتا ہے ساغر رات میں چوم لیتے ہیں کناروں کی حدیں جھوم اٹھتے ہیں سمندر رات میں کھڑکیوں سے جھانکتی ہے روشنی بتیاں جلتی ہیں گھر گھر رات میں رات کا ہم پر بڑا احسان ہے رو لیا کرتے ہیں کھل کر رات میں دل کا پہلو میں گماں ہوتا نہیں آنکھ بن جاتی…

Read More

محمد علوی … اچھے دن کب آئیں گے

اچھے دن کب آئیں گے کیا یوں ہی مر جائیں گے اپنے آپ کو خوابوں سے کب تک ہم بہلائیں گے بمبئی میں ٹھہریں گے کہاں دلی میں کیا کھائیں گے کھلتے ہیں تو کھلنے دو پھول ابھی مرجھائیں گے کتنی اچھی لڑکی ہے برسوں بھول نہ پائیں گے موت نہ آئی تو علویؔ چھٹی میں گھر جائیں گے

Read More

محمد علوی मुहम्मद अलवी

پہلا پھول کھلا تھا دل میں لہو میں خوشبو دوڑ گئی تھی पहला फूल खिला था दिल मेंलहू में ख़ुशबू दौड़ गई थी

Read More

محمد علوی ۔۔۔ زمین لوگوں سے ڈر گئی ہے

زمین لوگوں سے ڈر گئی ہے سمندروں میں اتر گئی ہے خموشیوں میں صدا گجر کی خیال کے پر کتر گئی ہے کھڑے ہیں بے برگ سر جھکائے ہوا درختوں کو چر گئی ہے ہمیں تو نیند آئے گی نہ لیکن یہ رات بھی تو ٹھہر گئی ہے کہاں بھٹکتے پھرو گے علویؔ سڑک سے پوچھو کدھر گئی ہے

Read More

محمد علوی ۔۔۔ اسے نہ دیکھ کے دیکھا تو کیا ملا مجھ کو

اسے نہ دیکھ کے دیکھا تو کیا ملا مجھ کو میں آدھی رات کو روتا ہوا ملا مجھ کو ترا نہ ملنا عجب گل کھلا گیا اب کے ترے ہی جیسا کوئی دوسرا ملا مجھ کو کل ایک لاش ملی تھی مجھے سمندر میں اسی کی جیب سے تیرا پتا ملا مجھ کو بہت ہی دور کہیں کوئی بم گرا تھا مگر مرا مکان بھی جلتا ہوا ملا مجھ کو مری غزل تھی پہ علویؔ کا نام تھا اس پر غزل پڑھی تو انوکھا مزا ملا مجھ کو

Read More

محمد علوی ۔۔۔ شعر تو سب کہتے ہیں کیا ہے

شعر تو سب کہتے ہیں کیا ہے چپ رہنے میں اور مزا ہے کیا پایا دیوان چھپا کر لو ردی کے مول بکا ہے دروازے پر پہرہ دینے تنہائی کا بھوت کھڑا ہے گھر میں کیا آیا کہ مجھ کو دیواروں نے گھیر لیا ہے میں ناحق دن کاٹ رہا ہوں کون یہاں سو سال جیا ہے آگے پیچھے کوئی نہیں ہے کوئی نہیں تو پھر یہ کیا ہے باہر دیکھ چکوں تو دیکھوں اندر کیا ہونے والا ہے ایک غزل اور کہہ لو علوی پھر برسوں تک چپ رہنا…

Read More

محمد علوی ۔۔۔ ہر اک جھونکا نکیلا ہو گیا ہے

ہر اک جھونکا نکیلا ہو گیا ہے فضا کا رنگ نیلا ہو گیا ہے ابھی دو چار ہی بوندیں گری ہیں مگر موسم نشیلا ہو گیا ہے کریں کیا دل اسی کو مانگتا ہے یہ سالا بھی ہٹیلا ہو گیا ہے خبر کیا تھی کہ نیکی بانجھ ہوگی بدی کا تو قبیلہ ہو گیا ہے خدا رکھے جوانی آ گئی ہے گنہ بانکا سجیلا ہو گیا ہے نہ جانے چھت پہ کیا دیکھا تھا علوی بچارا چاند پیلا ہو ہے

Read More

محمد علوی ۔۔۔ کبھی تو ایسا بھی ہو راہ بھول جاؤں میں

کبھی تو ایسا بھی ہو راہ بھول جاؤں میں نکل کے گھر سے نہ پھر اپنے گھر میں آؤں میں بکھیر دے مجھے چاروں طرف خلاؤں میں کچھ اس طرح سے الگ کر کہ جڑ نہ پاؤں میں یہ جو اکیلے میں پرچھائیاں سی بنتی ہیں بکھر ہی جائیں گی لیکن کسے دکھاؤں میں مرا مکان اگر بیچ میں نہ آئے تو ان اونچے اونچے مکانوں کو پھاند جاؤں میں گواہی دیتا وہی میری بے گناہی کی وہ مر گیا تو اسے اب کہاں سے لاؤں میں یہ زندگی تو…

Read More

محمد علوی ۔۔۔ زمیں کہیں بھی نہ تھی چار سو سمندر تھا

زمیں کہیں بھی نہ تھی چار سو سمندر تھا کسے دکھاتے بڑا ہول ناک منظر تھا لڑھک کے میری طرف آ رہا تھا اک پتھر پھر ایک اور پھر اک اور بڑا سا پتھر تھا فصیلیں دل کی گراتا ہوا جو در آیا وہ کوئی اور نہ تھا خواہشوں کا لشکر تھا بلا رہا تھا کوئی چیخ چیخ کر مجھ کو کنویں میں جھانک کے دیکھا تو میں ہی اندر تھا بہت سے ہاتھ اگ آئے تھے میری آنکھوں میں ہر ایک ہاتھ میں اک نوک دار خنجر تھا وہ…

Read More