عقیل رحمانی ۔۔۔ اِس عہدِ کربلا کی نشانی خرید لو (ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)

اِس عہدِ کربلا کی نشانی خرید لو
بِکتا لہو کے بھائو ہے پانی خرید لو

دوڑیں گی مَے کے گھونٹ سے رَگ رَگ میں بجلیاں
ہے بوتلوں میں بند جوانی خرید لو

لینا ہے جو بھی لیجیے ، بھاؤ نہ پوچھیے
ہر آن بڑھ رہی ہے گرانی ، خرید لو

سورج نے ڈوبتے ہوئے یہ کان میں کہا
تُم بھی تو کوئی شام سہانی خرید لو

گردہ بِکاؤ ، آنکھ کی پُتلی بِکاؤ ہے
چاہو تو میرے خوں کی روانی خرید لو

بکنے لگے غلام بھی روٹی کے نام پر
سستا مِلے گا یوسفِ ثانی خرید لو

حق سے متاعِ لوح و قلم چھیننے کے بعد
واعظ سے اس کی شعلہ بیانی خرید لو

آ جائے گا تمھارا بھی پھر شاعروں میں نام
گر تم عقیل غزلیں پرانی خرید لو

Related posts

Leave a Comment