ایم مبین ۔۔۔ ٹوٹی چھت کا مکان

وہ گھر میں اکیلا اور بیزار بیٹھا تھا۔ کبھی کبھی تنہا رہنا کتنا اذیت ناک ہوتا ہے ۔ اکیلے بیٹھے بلاوجہ گھر کی ایک ایک چیز کو گھورتے رہنا۔ سوچنے کے لیے کوئی خیال یا موضوع بھی تو نہیں ہے کہ اسی کے بارے میں غور کیا جائے ۔ عجیب و غریب خیالات و موضوعات ذہن میں آتے ہیں ۔ جن پر غور کر کے کچھ بھی حاصل نہیں ہو سکتا ہے ۔ اس نے اپنا سر جھٹک کر سر اُٹھانے والے ان لایعنی خیالوں کو ذہن سے نکالا اور…

Read More

مکینک کہاں گیا ۔۔۔ محمدحامدسراج

مکینک کہاں گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ دل پر لگنے والی چوٹ گہری تھی، من میں اترنے والا گھائو شدید تھا۔اس کی آنکھیں جھکی تھیں۔ پائوں کے انگوٹھے سے وہ زمین کرید رہاتھا۔آنکھیں اٹھانا اس تربیت کے خلاف تھاجواس کی طبیعت اورمزاج کا بچپن سے حصہ تھی۔وہ آنکھیں اٹھاکر باپ کے سامنے گستاخی کامرتکب نہیں ہوناچاہتاتھا۔باپ اسے تھپڑ دے مارتاتو وہ سہہ جاناآسان تھا ۔لیکن باپ کی آنکھ میں اُترا غصہ اس کے وجودکوریزہ ریزہ کر گیا۔اپنے وجودکے ریزے چن کردوبارہ سانس بحال کر کے وہ کہیں نکل جاناچاہتاتھا لیکن یہ اتنا آسان…

Read More

شکیل بدایونی ۔۔۔۔۔۔ جل کے اپنی آگ میں خود صورت پروانہ ہم

جل کے اپنی آگ میں خود صورتِ پروانہ ہم بن گئے ہم رشتہء خاکِ درِ جانانہ ہم دیکھیے کس راہ لے جائے سکوں کی جستجو چل تو نکلے ہیں بہ یک اندازِ بے تابانہ ہم حالِ دل، احوالِ غم، شرحِ تمنا، عرضِ شوق بے خودی میں کہہ گئے افسانہ در افسانہ ہم پارسائی خندہ زن، وعدہ خلافی طعنہ ریز ہائے کس مشکل سے پہنچے تا درِ مے خانہ ہم فرصتِ یک لمحہ دے دیتی جو فکرِ روز گار یاد کر لیتے کوئی بھولا ہوا افسانہ ہم جب جفا و جور…

Read More