سعید راجہ ۔۔۔ حوصلہ سامان میں رکھا ہوا ہے

حوصلہ سامان میں رکھا ہوا ہے اشک بھی امکان میں رکھا ہوا ہے دیپ طاقوں میں جلائے جا چکے ہیں آندھیوں کو دھیان میں رکھا ہوا ہے چاندنی رکھی ہوئی ہے گھر کے اندر دھوپ کو دالان میں رکھا ہوا ہے اک جہاں وہ ہے جسے سب دیکھتے ہیں اک تری مسکان میں رکھا ہوا ہے کرتا رہتا ہوں خدا سے بات اکثر دل کو اطمینان میں رکھا ہوا ہے لاؤ کوئی شے جو ہو اس کے برابر درد کو میزان میں رکھا ہوا ہے رقص میں ہیں ریشمی یادوں…

Read More

سعید راجہ

اپنی قسمت میں کجی ایک یہی دیکھی ہے سب میسر ہے فقط تیری کمی دیکھی ہے

Read More

سلام بحضور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ … سعید راجہ

پہلے پہل عجب لگی ہجرت حسین کی پھر مجھ کو یاد آ گئی نسبت حسین کی تھا اذن بھی, چراغ بھی گل کر دیئے گئے چھوڑی نہیں کسی نے رفاقت حسین کی کردار شرطِ خاص ہے انکار کیلئے اس کی کھری مثال ہے سیرت حسین کی کربل کی سرخ ریت پہ سجدہ ادا کیا بے مثل ہو گئی ہے عبادت حسین کی آنکھیں تو ہیں نگاہِ بصیرت کوئی نہیں کھلتی کسی پہ خاک حقیقت حسین کی ہر اک لہو کی بوند پہ لکھا ہے ان کا نام روشن ہے میرے…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ سعید راجا

نصابِ حسن و ہدایت پہ بات کی جائے حضورِ پاک کی سیرت پہ بات کی جائے کہ جس کے بعد نہ آئے گا اب نبی کوئی اسی نبی کی نبوت پہ بات کی جائے میں امتی ہوں خدا کے رسولِ ارفع کا مِرے نصیب کی رفعت پہ بات کی جائے کسی کو ضد ہے کہ تفصیل دوں گناہوں کی مُصِر ہوں میں کہ شفاعت پہ بات کی جائے میں واقعہ شبِ معراج کا سناتا ہوں جو اوجِ شانِ رسالت پہ بات کی جائے مِرے نبی کے مدینے سے ہو کے…

Read More

سعید راجا ۔۔۔ مدارِ عشق میں آکر کلام کرنے لگا

مدارِ عشق میں آکر کلام کرنے لگا ازل سے چپ تھا جو فرفر کلام کرنے لگا تمام ہونے لگی تھی سماعتوں کی طلب پھر ایک روز وہ پتھر کلام کرنے لگا ہمارے شہر میں قدغن تھی بات کرنے پر میں اپنے آپ سے چھپ کر کلام کرنے لگا مِری زبان کو لکنت نے آ لیا تھا مگر وہ ہنس پڑا تو میں بہتر کلام کرنے لگا درونِ چشم ذرا سی تری جھلک اتری مِری نگاہ سے منظر کلام کرنے لگا یہ کس طلسم کدے میں صدا لگا بیٹھے جواب میں…

Read More

سعید راجہ ۔۔۔ چراغوں کو بجھایا جا چکا ہے

چراغوں کو بجھایا جا چکا ہے سو اب ہر طاق میں دھوکا دھرا ہے چمن کو سرخ مٹی چاہیے کیا مجھے پھر سے پکارا جا رہا ہے بدن میرا کبھی ایسا نہیں تھا تری قربت میں نیلا پڑ گیا ہے یہ پیشانی کے گھاؤ جانتے ہیں مرا دیوار سے جھگڑا ہوا ہے ابھی تک لوگ کیوں بیٹھے ہوئے ہیں سنا ہے آنے والا جا چکا ہے چلو اس بات کی تصدیق کر لیں مجھے ہنستے ہوئے دیکھا گیا ہے میں کب کا جا چکا ہوتا یہاں سے سعید اس نے…

Read More

سعید راجہ ۔۔۔۔ خرامِ وقت! میں اتنا تو کام کر سکتا

خرامِ وقت! میں اتنا تو کام کر سکتا مقامِ عشق پہ تھوڑا قیام کر سکتا مِرے قلم کی گرہ کھل نہیں سکی، ورنہ میں اپنے خواب زمانے میں عام کر سکتا مجھے جو ملتی فراغت تو شام سے پہلے میں روشنی کا کوئی انتظام کر سکتا جمالِ یار نہ ہوتا تو عین ممکن تھا میں اپنے ہونے کا بھی اہتمام کر سکتا نواحِ دشت میں کوئی جگہ نہیں ہے جہاں ذرا سی دیر مسافر قیام کر سکتا اگر پرند ۔۔۔ مِرے جسم پر اُتر آتے میں سینہ تان شجر سے…

Read More

اُس کی آنکھ بتا سکتی ہے ۔۔۔۔ سعید راجہ

اُس کی آنکھ بتا سکتی ہے ۔۔۔۔۔ سعید راجہ Download

Read More

سعید راجہ ۔۔۔۔۔ کوئی جگنو نہ دیا لائے ہیں

کوئی جگنو نہ دیا لائے ہیں آنکھ میں دل کی ضیا لائے ہیں ہم ترے قرب کی پہنائی سے اک نیا بھید اٹھا لائے ہیں زرد ہے اور بہت گہرا ہے آپ جو رنگِ حنا لائے ہیں رقص کرنے کا نہیں ہے یارا بس ترا حکم بجا لائے ہیں اک نیا خواب ضرورت تھا ہمیں اک نئی نیند اٹھا لائے ہیں ایک فرعون سے ملنے کے لیے ہاتھ میں ایک عصا لائے ہیں یہ تو انمول اثاثہ ہے سعید لوگ جو حرفِ دعا لائے ہیں

Read More

سعید راجہ ۔۔۔۔۔ منکشف ذات کیوں نہیں کرتا

منکشف ذات کیوں نہیں کرتا آئنہ بات کیوں نہیں کرتا ایک دھن ہے کہ اس کو دیکھوں میں وہ ملاقات کیوں نہیں کرتا میرے صحرا میں پھول کھل اٹھیں ایسی برسات کیوں نہیں کرتا تیری نظروں سے کیا نہیں ممکن تو کرامات کیوں نہیں کرتا آشنائی کی آرزو ہے تجھے تو سوالات کیوں نہیں کرتا قطرہ قطرہ عنایتیں مجھ پر غم کی بہتات کیوں نہیں کرتا تیرے حالات بھی بدل جائیں تو مناجات کیوں نہیں کرتا اک معمہ ہی بن گیا ہے سعید دل تری بات کیوں نہیں کرتا

Read More