سعید راجہ ۔۔۔ حوصلہ سامان میں رکھا ہوا ہے

حوصلہ سامان میں رکھا ہوا ہے
اشک بھی امکان میں رکھا ہوا ہے

دیپ طاقوں میں جلائے جا چکے ہیں
آندھیوں کو دھیان میں رکھا ہوا ہے

چاندنی رکھی ہوئی ہے گھر کے اندر
دھوپ کو دالان میں رکھا ہوا ہے

اک جہاں وہ ہے جسے سب دیکھتے ہیں
اک تری مسکان میں رکھا ہوا ہے

کرتا رہتا ہوں خدا سے بات اکثر
دل کو اطمینان میں رکھا ہوا ہے

لاؤ کوئی شے جو ہو اس کے برابر
درد کو میزان میں رکھا ہوا ہے

رقص میں ہیں ریشمی یادوں کے جھونکے
رنج آتشدان میں رکھا ہوا ہے

جانے والے لوٹ کر آتے نہیں ہیں
ایسا کیا زندان میں رکھا ہوا ہے

Related posts

Leave a Comment