سعید راجہ ۔۔۔۔ خرامِ وقت! میں اتنا تو کام کر سکتا

خرامِ وقت! میں اتنا تو کام کر سکتا
مقامِ عشق پہ تھوڑا قیام کر سکتا

مِرے قلم کی گرہ کھل نہیں سکی، ورنہ
میں اپنے خواب زمانے میں عام کر سکتا

مجھے جو ملتی فراغت تو شام سے پہلے
میں روشنی کا کوئی انتظام کر سکتا

جمالِ یار نہ ہوتا تو عین ممکن تھا
میں اپنے ہونے کا بھی اہتمام کر سکتا

نواحِ دشت میں کوئی جگہ نہیں ہے جہاں
ذرا سی دیر مسافر قیام کر سکتا

اگر پرند ۔۔۔ مِرے جسم پر اُتر آتے
میں سینہ تان شجر سے کلام کر سکتا

تمام عمر رہا ہوں میں اپنا خود آقا
کوئی نہیں تھا جو مجھ کو غلام کر سکتا

Related posts

Leave a Comment