سید آلِ احمد

صبحِ جاں کی شبنم ہو ، دُھوپ ہو بدن کی تم سچ بتاؤ یہ جملے‘ کس کا ہات لکھتا تھا

Read More

سید آلِ احمد

خوب آدمی تھا وہ شہر کی اُداسی پر خامۂ تبسم سے دن کو رات لکھتا تھا

Read More

سید آل احمد ۔۔۔ حادثوں میں رہتا ہے چہرہ لالہ گوں اپنا

حادثوں میں رہتا ہے چہرہ لالہ گوں اپنا حوصلے کا آئینہ ہے دلِ زبوں اپنا تیرا دھیان بھی جیسے کعبۂ تقدس ہو تیرے بعد بھی رکھا ہم نے سرنگوں اپنا رخشِ وصل کی باگیں دستِ شوق کیا تھامے فصلِ انبساط آگیں حال ہے زبوں اپنا فاصلوں کی دوپہریں رنگِ رُخ اُڑاتی ہیں خون خشک کرتا ہے دور رہ کے کیوں اپنا عقل بیٹھ جاتی ہے تھک کے جب دوراہے پر کام آ ہی جاتا ہے جذبۂ جنوں اپنا تجھ پہ بار کیوں گزرا میری چپ کا سناٹا تو جو خود…

Read More

سید آل احمد ۔۔۔ ہم اہلِ دل نے نہ دیکھے بسنت کے لمحے

ہم اہلِ دل نے نہ دیکھے بسنت کے لمحے کھلے نہ پھول کبھی خواب میں بھی سرسوں کے عجیب مرد تھے زنجیرِ کرب پہنے رہے کنارِ شوق کسی شاخِ  گل کو چھو لیتے اُفق پہ صبح کا سورج طلوع ہوتا ہے ستارے ڈوب چکے‘ مشعلیں بجھا دیجے مرے خدا ! مری دھرتی کی آبرو رکھ لے ترس گئی ہیں نئی کونپلیں نمو کے لیے مری وفا کے گھروندے کو توڑنے والے! خدا تجھے بھی اذیت  سے ہمکنار کرے بجھی نہ پیاس کبھی تجربوں کے صحرا میں تمام عمر سفر میں…

Read More

سید آل احمد ۔۔۔ زرد جذبے ہوں تو کب نشوونما ملتی ہے

زرد جذبے ہوں تو کب نشوونما ملتی ہےفن کو تہذیب کی بارش سے جِلا ملتی ہے سر میں سودا ہے تو چاہت کے سفرپر نکلیںکرب کی دھوپ طلب سے بھی سوا ملتی ہے کون سی سمت میں ہجرت کا ارادہ باندھیںکوئی بتلائے کہاں تازہ ہوا ملتی ہے چاند چہرے پہ جواں قوسِ قزح کی صورتتیری زُلفوں سے گھٹاؤں کی ادا ملتی ہے ہم تو پیدا ہی اذیت کے لیے ہوتے ہیںہم فقیروں سے تو دُکھ میں بھی دُعا ملتی ہے کتنا دُشوار ہے اب منزلِ جاناں  کا سفرخواہش قربِ بدن…

Read More

سید آل احمد ۔۔۔ ویران کر دیا بھرا جنگل پڑائو نے

ویران کر دیا بھرا جنگل پڑائو نے رکھا ہے دل میں سبز قدم کس لگائو نے   بے لطف دوستی کے سفر نے تھکا دیا ساحل پہ دے کے مارا بھنور سے جو نائو نے   اے دوست! زخم تہمتِ تازہ لگا کہ پھر سرسبز کر دیا ہے شجر سکھ کے گھائو نے   ان قربتوں کا ہدیۂ اخلاص کچھ تو دے خوش بخت کر دیا تجھے جن کے لگائو نے   اُن پستوں کو روح کی نزدیکیوں سے دیکھ کاٹا ہے جن کو دل کی ندی کے بہائو نے…

Read More

سید آل احمد ۔۔۔ شب کی آغوش میں سو جاتا ہوں

شب کی آغوش میں سو جاتا ہوں سنگ ہوں موم بھی ہو جاتا ہوں دل کا دروازہ کھلا مت رکھو یاد آنکھوں میں پرو جاتا ہوں جس کے لہجے میں وفا کھلتی ہو میں تو اُس شخص کا ہو جاتا ہوں دن میں سہتا ہوں بصیرت کا عذاب شام کے شہر میں کھو جاتا ہوں میری خاطر نہ تکلف کیجیے میں تو کانٹوں پہ بھی سو جاتا ہوں گاہے اظہار کو دیتا ہوں ہنر گاہے دیوالیہ ہو جاتا ہوں جب بھی بحران کا رَن پڑتا ہے میں تری ذات میں…

Read More

سید آل احمد ۔۔۔ دل کا شیشہ ٹوٹ گیا آوازے سے

دل کا شیشہ ٹوٹ گیا آوازے سے تیرا پیار بھی کم نکلا اندازے سے تم جو میری بات سنے بن چل دیتے رات لپٹ کر رو دیتا دروازے سے رنجِ سکوں تو ترکِ وفا کا حصہ تھا سوچ کے کتنے پھول کھلے خمیازے سے آنکھیں پیار کی دھوپ سے جھلسی جاتی ہیں روشن ہے اب چہرہ درد کے غازے سے تیرا دُکھ تو ایک لڑی تھا خوشیوں کی تار الگ یہ کس نے کیا شیرازے سے کتنے سموں کے شعلوں پر اک خواب جلے کتنی یادیں سر پھوڑیں دروازے سے…

Read More