فہمیدہ ریاض… سچ

سچ ۔۔۔ سچائی، الفت، خودداری مٹی کے کمزور کھلونے پل بھر میں ٹوٹ جاتے ہیں پھر بھی دنیا کتنی حسیں ہے ایسی مقدس ۔۔۔ جیسے مریم ایسی اجلی ۔۔۔ جیسے جھوٹ

Read More

فہمیدہ ریاض … کاغذ! تیرا رنگ فق کیوں ہو گیا؟

کاغذ! تیرا رنگ فق کیوں ہو گیا؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاغذ! تیرا رنگ فق کیوں ہو گیا؟ ” شاعر! تیرے تیور دیکھ کر” کاغذ! تیرے رُخسار پر یہ داغ کیسے ہیں "شاعر! میں تیرے آنسو پی نہ سکا” کاغذ! میں تجھ سے سچ کہوں "شاعر! میرا دل پھٹ جائے گا”

Read More

انتساب ۔۔۔۔ فہمیدہ ریاض

انتساب ۔۔۔۔۔۔ اپنے دل کا کھنکتا سکہ جو تم ہر صبح سورج کے ساتھ ہوا میں اُچھالتے ہو اگر خوف کے رُخ پر گرے تو یہ مت بُھلانا کہ شجاعت اسی کے دوسرے رُخ پر کندہ ہے سو یہ ایک داؤ بھی اسی بازی کے نام جو ہم نے بدی ہے زندگی سے۔۔۔۔۔

Read More

فہمیدہ ریاض

پھر ہم ہیں، نیم شب ہے، اندیشہء عبث ہے وہ واہمہ کہ جس سے تیرا یقین آیا

Read More

فہمیدہ ریاض ۔۔۔۔۔ جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے

جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے یا وہ کوئی ابلیس ہے یا میرا خدا ہے جب سر میں نہیں عشق تو چہرے پہ چمک ہے یہ نخلِ خزاں آئی تو شاداب ہوا ہے کیا میرا زیاں ہے جو مقابل ترے آ جاؤں یہ امر تو معلوم کہ تو مجھ سے بڑا ہے میں بندہ و ناچار کہ سیراب نہ ہو پاؤں اے ظاہر و مو جود! مرا جسم دُعا ہے ہاں اس کے تعاقب سے مرے دل میں ہے انکار وہ شخص کسی کو نہ ملے گا…

Read More

وہ لڑکی ۔۔۔۔۔ فہمیدہ ریاض

وہ لڑکی ۔۔۔۔۔۔۔ جن پر میرا دل دھڑکا تھا، وہ سب باتیں دہراتے ہو وہ جانے کیسی لڑکی ہے تم اب جس کے گھر جاتے ہو مجھ سے کہتے تھے، بن کاجل اچھی لگتی ہیں مری آنکھیں تم اب جس کے گھر جاتے ہو، کیسی ہوں گی اُس کی آنکھیں تنہائی میں چپکے چپکے نازک سپنے بنتی ہو گی تم اب جس کے گھر جاتے ہو، کیا وہ مجھ سے اچھی ہو گی؟ مجھ کو تم سے کیا دلچسپی، میں اک اک کو سمجھاتی ہوں یاد بہت آتے ہو جب…

Read More

سبب ۔۔۔۔۔۔ فہمیدہ ریاض

سبب ۔۔۔۔ آ گئی شامِ غم             آ گئی پھر بتانے سے کیا فائدہ ہو گیا دل کا خوں             ہو گیا             سچ ہے یہ پھر فسانہ بنانے سے کیا فائدہ کھو گئے ہم سفر سب گئے اپنے گھر راہ چلتوں کو اَب راہ میں روک کر یہ کہانی سنانے سے کیا فائدہ مر گئی کوئی شے دفن کر کے اُسے چل پڑی راہ پر صرف میری تھی یہ جیسے ہو یہ نہایت اہم…

Read More