کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں وہ شوخ رنگ بھی دھیمے پڑے ہواؤں میں میں تیز گام چلی جا رہی تھی اُس کی سمت کشش عجیب تھی اُس دشت کی صداؤں میں وہ اِک صدا جو فریبِ صدا سے بھی کم ہے نہ ڈوب جائے کہیں تُند رو ہواؤں میں سکوتِ شام ہے اور مَیں ہوں گوش بر آواز کہ ایک وعدے کا افسوں سا ہے فضاؤں میں مری طرح یونہی گُم کردہ راہ چھوڑے گی تم اپنی بانہہ نہ دینا ہوا کی بانہوں میں نقوش پاؤ ں…
Read MoreTag: fehmeeda riaz
فہمیدہ ریاض
پھر ہم ہیں، نیم شب ہے، اندیشہء عبث ہے وہ واہمہ کہ جس سے تیرا یقین آیا
Read Moreفہمیدہ ریاض ۔۔۔۔۔ جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے
جو مجھ میں چھپا میرا گلا گھونٹ رہا ہے یا وہ کوئی ابلیس ہے یا میرا خدا ہے جب سر میں نہیں عشق تو چہرے پہ چمک ہے یہ نخلِ خزاں آئی تو شاداب ہوا ہے کیا میرا زیاں ہے جو مقابل ترے آ جاؤں یہ امر تو معلوم کہ تو مجھ سے بڑا ہے میں بندہ و ناچار کہ سیراب نہ ہو پاؤں اے ظاہر و مو جود! مرا جسم دُعا ہے ہاں اس کے تعاقب سے مرے دل میں ہے انکار وہ شخص کسی کو نہ ملے گا…
Read Moreوہ لڑکی ۔۔۔۔۔ فہمیدہ ریاض
وہ لڑکی ۔۔۔۔۔۔۔ جن پر میرا دل دھڑکا تھا، وہ سب باتیں دہراتے ہو وہ جانے کیسی لڑکی ہے تم اب جس کے گھر جاتے ہو مجھ سے کہتے تھے، بن کاجل اچھی لگتی ہیں مری آنکھیں تم اب جس کے گھر جاتے ہو، کیسی ہوں گی اُس کی آنکھیں تنہائی میں چپکے چپکے نازک سپنے بنتی ہو گی تم اب جس کے گھر جاتے ہو، کیا وہ مجھ سے اچھی ہو گی؟ مجھ کو تم سے کیا دلچسپی، میں اک اک کو سمجھاتی ہوں یاد بہت آتے ہو جب…
Read More