فہمیدہ ریاض ۔۔۔ کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں

کبھی دھنک سی اترتی تھی ان نگاہوں میں وہ شوخ رنگ بھی دھیمے پڑے ہواؤں میں میں تیز گام چلی جا رہی تھی اُس کی سمت کشش عجیب تھی اُس دشت کی صداؤں میں وہ اِک صدا جو فریبِ صدا سے بھی کم ہے نہ ڈوب جائے کہیں تُند رو ہواؤں میں سکوتِ شام ہے اور مَیں ہوں گوش بر آواز کہ ایک وعدے کا افسوں سا ہے فضاؤں میں مری طرح یونہی گُم کردہ راہ چھوڑے گی تم اپنی بانہہ نہ دینا ہوا کی بانہوں میں نقوش پاؤ ں…

Read More