فیض احمد فیض ۔۔۔ وہی ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں

وہی ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں وہ اک خلش کہ جسے تیرا نام کہتے ہیں تم آ رہے ہو کہ بجتی ہیں میری زنجیریں نہ جانے کیا مرے دیوار و بام کہتے ہیں یہی کنارِ فلک کا سیہ تریں گوشہ یہی ہے مطلعِ ماہِ تمام کہتے ہیں پیو کہ مفت لگا دی ہے خونِ دل کی کشید گراں ہے اب کے مئے لالہ فام کہتے ہیں فقیہِ شہر سے مے کا جواز کیا پوچھیں کہ چاندنی کو بھی حضرت حرام کہتے ہیں نوائے مرغ کو کہتے ہیں اب…

Read More

قابل اجمیری

مجھی پہ ختم ہیں سارے ترانے شکستِ ساز کی آواز ہوں میں

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔۔ پروین فنا سید

پروین فنا سید پروین فنا سید ایک ایسی شاعرہ تھیں جنہوں نے جدت کے نام پر شعری بدعتیں قبول نہیں تھیں۔ لہٰذا اُن کی شاعری اعتدال، انسان دوستی، حسن و جمال اور اعتماد کی شاعری ہے۔اُن کا پہلامجموعۂ کلام ’’حرفِ وفا‘‘ اُن کی بیس برس کی شعری ریاضت کے بعد منظرِ عام پر آیا۔ کتاب کافلیپ تحریر کرتے ہوئے احمد ندیم قاسمی نے لکھا: ’’پروین فنا سیّد کی شاعری عفتِ فکر اور پاکیزگیِ احساس کی شاعری ہے۔غزل کی سی صنفِ شعر میں بھی جس میں اکثر شاعروں نے علامت اور…

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔ صبیحہ صبا کی شاعری

صبیحہ صبا نصف درجن کے قریب مجموعہ ہائے کلام کی خالق صبیحہ صبا کا شمار،طویل شعری ریاضت کی وجہ سے، اِس وقت اُردو کی کہنہ مشق شاعرات میں ہوتا ہے۔اُن کی شعری تربیت میںاگر ایک طرف ساہیوال جیسے مردم خیز خطے میں ادب دوست ماحول نے کردار ادا کیا تو دوسری طرف اُن کے شریکِ حیات صغیر احمد جعفری کی سخن فہمی اور ادب دوستی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔ یہ دونوں ادبی شخصیات بیرونِ ملک مقیم تھیں تو وہاں بھی اُردو منزل میں ادبی تقریبات…

Read More

جون ایلیا ۔۔۔ اپنے سب یار کام کر رہے ہیں

اپنے سب یار کام کر رہے ہیں اور ہم ہیں کہ نام کر رہے ہیں تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ آپ تو قتل عام کر رہے ہیں داد و تحسین کا یہ شور ہے کیوں ہم تو خود سے کلام کر رہے ہیں ہم ہیں مصروفِ انتظام مگر جانے کیا انتظام کر رہے ہیں ہے وہ بے چارگی کا حال کہ ہم ہر کسی کو سلام کر رہے ہیں ایک قتالہ چاہیے ہم کو ہم یہ اعلانِ عام کر رہے ہیں کیا بھلا ساغرِ سفال کہ ہم ناف پیالے…

Read More

نظام رامپوری … انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دیے مسکرا کے ہاتھ بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں کیا منہ پر اس نے رکھ لیے آنکھیں چرا کے ہاتھ یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگائیں غیر اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ بے اختیار ہو کے جو میں پاؤں پر گرا ٹھوڑی کے نیچے اس نے دھرا مسکرا کے ہاتھ گر دل کو بس میں پائیں تو ناصح تری سنیں اپنی تو مرگ و زیست…

Read More

مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔ شاہد شیدائی

مجید امجد کی نظم نگاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجید امجد کا شعری اطلس دھرتی کے تار و پود سے تیار ہوا ہے جس کی ملائمت اَور سوندھے پن نے ہر طرف اپنا جادو جگا رکھا ہے۔ اُن کی لفظیات اَور اِمیجری میں ہمارے اِرد گرد پھیلے شہروں‘ کھیتوں کھلیانوں‘ جنگلوں‘ پہاڑوں‘ میدانوں‘ دریاؤں اَور سبزہ زاروں کی خوشبو کچھ اِس انداز سے رچی بسی ہے کہ تخلیقات کا مطالعہ کرتے وقت قاری کو اپنا پورا وجود مہکتے ہوئے محسوس ہوتا ہے۔ مجید امجد نے اگرچہ غزل بھی کہی مگر اُن کی اصل…

Read More