نظام رامپوری … انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دیے مسکرا کے ہاتھ بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں کیا منہ پر اس نے رکھ لیے آنکھیں چرا کے ہاتھ یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگائیں غیر اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ بے اختیار ہو کے جو میں پاؤں پر گرا ٹھوڑی کے نیچے اس نے دھرا مسکرا کے ہاتھ گر دل کو بس میں پائیں تو ناصح تری سنیں اپنی تو مرگ و زیست…

Read More

مرزا اسداللہ خاں غالب ۔۔۔ غزل

بزمِ شاہنشاہ میں اشعار کا دفتر کھلا رکھیو یارب یہ درِ گنجینۂ گوہر کھلا شب ہوئی، پھر انجمِ رخشندہ کا منظر کھلا اِس تکلف سے کہ گویا بتکدے کا در کھلا گرچہ ہوں دیوانہ، پر کیوں دوست کا کھاؤں فریب آستیں میں دشنہ پنہاں ، ہاتھ میں نشتر کھلا گو نہ سمجھوں اس کی باتیں ، گونہ پاؤں اس کا بھید پر یہ کیا کم ہے کہ مجھ سے وہ پری پیکر کھلا ہے خیالِ حُسن میں حُسنِ عمل کا سا خیال خلد کا اک در ہے میری گور کے…

Read More

ابراہیم ذوق

قسمت ہی سے لاچار ہوں، اے ذوق! وگرنہ سب فن میں ہوں طاق ، مجھے کیا نہیں آتا

Read More

ظہیر دہلوی ۔۔۔ خوشی گُل کی نہ دھڑکا ہے خزاں کا

خوشی گُل کی نہ دھڑکا ہے خزاں کا تماشائی ہوں نیرنگِ جہاں کا لُٹا ہے قافلہ تاب و تواں کا خدا حافظ ہے دِل کے کارواں کا ہمیشہ موردِ برق و بلا ہوں مٹے جھگڑا الٰہی آشیاں کا اگر پِھرتی نگاہِ یار پِھرتی ِکیا کیا جرم ہم نے آسماں کا دلِ بے تاب نے وہ بھی مٹایا کسی کو کچھ جو دھوکا تھا فغاں کا پِھریں گر عہدِ دشمن سے تو جانوں نہیں ہے اعتبار اُن کی زباں کا ہمارا سوزِ پنہاں سنتے سنتے کلیجہ پک گیا ہے رازداں کا…

Read More