قابل اجمیری

مجھی پہ ختم ہیں سارے ترانے شکستِ ساز کی آواز ہوں میں

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔ صبیحہ صبا کی شاعری

صبیحہ صبا نصف درجن کے قریب مجموعہ ہائے کلام کی خالق صبیحہ صبا کا شمار،طویل شعری ریاضت کی وجہ سے، اِس وقت اُردو کی کہنہ مشق شاعرات میں ہوتا ہے۔اُن کی شعری تربیت میںاگر ایک طرف ساہیوال جیسے مردم خیز خطے میں ادب دوست ماحول نے کردار ادا کیا تو دوسری طرف اُن کے شریکِ حیات صغیر احمد جعفری کی سخن فہمی اور ادب دوستی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا تھا۔ یہ دونوں ادبی شخصیات بیرونِ ملک مقیم تھیں تو وہاں بھی اُردو منزل میں ادبی تقریبات…

Read More

محسن اسرار

اسے بھی میں نے بہت خود پہ اختیار دیے اور اس طرح کہ بہت خود پہ اختیار رکھا

Read More

احمد مشتاق … مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے

مل ہی جائے گا کبھی دل کو یقیں رہتا ہے وہ اسی شہر کی گلیوں میں کہیں رہتا ہے جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترے اے مکاں بول کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے اک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور اب کوئی کہیں کوئی کہیں رہتا ہے روز ملنے پہ بھی لگتا تھا کہ جگ بیت گئے عشق میں وقت کا احساس نہیں رہتا ہے دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن عمر بھر کون جواں کون حسیں رہتا ہے

Read More

فانی بدایونی…. ابتدائے عشق ہے لطف شباب آنے کو ہے

ابتدائے عشق ہے، لطف شباب آنے کو ہے صبر رخصت ہو رہا ہے، اضطراب آنے کو ہے قبر پر کس شان سے وہ بے نقاب آنے کو ہے آفتاب صبح محشر ہم رکاب آنے کو ہے مجھ تک اس محفل میں پھر جام شراب آنے کو ہے عمر رفتہ پلٹی آتی ہے، شباب آنے کو ہے ہائے کیسی کشمکش ہے یاس بھی ہے آس بھی دم نکل جانے کو ہے، خط کا جواب آنے کو ہے خط کے پرزے نامہ بر کی لاش کے ہم راہ ہیں کس ڈھٹائی سے…

Read More

رسا چغتائی ۔۔۔ کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے

کچھ نہ کچھ سوچتے رہا کیجے آسماں دیکھتے رہا کیجے چار دیواریٔ عناصر میں کودتے پھاندتے رہا کیجے اس تحیر کے کارخانے میں انگلیاں کاٹتے رہا کیجے کھڑکیاں بے سبب نہیں ہوتیں تاکتے جھانکتے رہا کیجے راستے خواب بھی دکھاتے ہیں نیند میں جاگتے رہا کیجے فصل ایسی نہیں جوانی کی دیکھتے بھالتے رہا کیجے آئنے بے جہت نہیں ہوتے عکس پہچانتے رہا کیجے زندگی اس طرح نہیں کٹتی فقط اندازتے رہا کیجے نا سپاسانِ علم کے سر پہ پگڑیاں باندھتے رہا کیجے

Read More

نظام رامپوری … انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دیے مسکرا کے ہاتھ بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں کیا منہ پر اس نے رکھ لیے آنکھیں چرا کے ہاتھ یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگائیں غیر اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ بے اختیار ہو کے جو میں پاؤں پر گرا ٹھوڑی کے نیچے اس نے دھرا مسکرا کے ہاتھ گر دل کو بس میں پائیں تو ناصح تری سنیں اپنی تو مرگ و زیست…

Read More

محمد علوی … دھوپ نے گزارش کی

دھوپ نے گزارش کی ایک بوند بارش کی لو گلے پڑے کانٹے کیوں گلوں کی خواہش کی جگمگا اٹھے تارے بات تھی نمائش کی اک پتنگا اجرت تھی چھپکلی کی جنبش کی ہم توقع رکھتے ہیں اور وہ بھی بخشش کی لطف آ گیا علوی واہ خوب کوشش کی

Read More

حفیظ جونپوری ۔۔۔ ہوئے عشق میں امتحاں کیسے کیسے

ہوئے عشق میں امتحاں کیسے کیسے پڑے مرحلے درمیاں کیسے کیسے رہے دل میں وہم و گماں کیسے کیسے سَرا میں ٹِکے کارواں کیسے کیسے گھر اپنا غم و درد سمجھے ہیں دل کو بنے میزباں‘ میہماں کیسے کیسے شبِ ہجر باتیں ہیں دیوار و در سے ملے ہیں مجھے رازداں کیسے کیسے دکھاتا ہے دن رات آنکھوں کو میری سیاہ و سفید آسماں کیسے کیسے جو کعبے سے نکلے‘ جگہ دیر میں کی ملے ان بتوں کو مکاں کیسے کیسے فرشتے بھی گھائل ہیں تیرِ ادا کے نشانہ ہوئے…

Read More

اچھی گزر رہی ہے دلِ خود کفیل سے ۔۔۔ احمد جاوید

اچھی گزر رہی ہے دلِ خود کفیل سے لنگر سے روٹی لیتے ہیں، پانی سبیل سے دنیا کا کوئی داغ مرے دل کو کیا لگے مانگا نہ اک درم بھی کبھی اس بخیل سے کیا بوریا نشیں کو ہوس تاج و تخت کی کیا خاک آشنا کو غرض اسپ و فیل سے دل کی طرف سے ہم کبھی غافل نہیں رہے کرتے ہیں پاسبانئ شہر اس فصیل سے گہوارہ سفر میں کھلی ہے ہماری آنکھ تعمیر اپنے گھر کی ہوئی سنگِ میل سے اک شخص بادشاہ تو اک شخص ہے…

Read More