یہ کیا پیمبری دے دی خدائے تنہائی ۔۔۔ لیاقت علی عاصم

یہ کیا پیمبری دے دی خدائے تنہائی فراعنہ کی زمیں اور عصائے تنہائی اُدھر دیے سے دیا جل رہا ہے وائے نصیب اِدھر ہَوا بھی نہیں ہائے ہائے تنہائی مجھے تو حلقہء یاراں میں بھی نظر آئی بہت عجیب بلا ہے بلائے تنہائی وہ اہتمامِ تماشا کہ دیکھتے جائو تمام آئنہ تھا اک ادائے تنہائی دمشقِ عشق کا شہزادہ تھا سو جانبِ شام میں فتح کر کے چلا کربلائے تنہائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: میرے کتبے پہ اس کا نام لکھو رنگِ ادب پبلی کیشنز، کراچی جون ۲۰۱۹ء

Read More

ہے میرے دل کے آئینے میں اک تصویر مٹی کی ۔۔۔  شفیق آصف

ہے میرے دل کے آئینے میں اک تصویر مٹی کی مِرے مٹی کے خوابوں کو ملی تعبیر مٹی کی بھٹکتےپھر رہےہیں ہم نہ جانےکن جزیروں میں خود اپنے پاؤں میں ڈالےہوئے زنجیر مٹی کی تکلف برطرف آنکھوں میں میری اِک ذرا جھانکو وہاں تُم کو نظر آئے گی اِک تصویر مٹی کی اُبھرنا اور رنگوں میں اُتر آنا دھنک بن کر یہ اندازِ محبت ہے نئی تفسیر مٹی کی مجھے اپنوں سے رہتا ہے شکستِ فاش کا خطرہ مِرے سب تِیر مٹی کے، مری شمشیر مٹی کی محبت خاک کے…

Read More

اچھی گزر رہی ہے دلِ خود کفیل سے ۔۔۔ احمد جاوید

اچھی گزر رہی ہے دلِ خود کفیل سے لنگر سے روٹی لیتے ہیں، پانی سبیل سے دنیا کا کوئی داغ مرے دل کو کیا لگے مانگا نہ اک درم بھی کبھی اس بخیل سے کیا بوریا نشیں کو ہوس تاج و تخت کی کیا خاک آشنا کو غرض اسپ و فیل سے دل کی طرف سے ہم کبھی غافل نہیں رہے کرتے ہیں پاسبانئ شہر اس فصیل سے گہوارہ سفر میں کھلی ہے ہماری آنکھ تعمیر اپنے گھر کی ہوئی سنگِ میل سے اک شخص بادشاہ تو اک شخص ہے…

Read More

شاہد ماکلی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رُکے ہوئے وقت کو رواں کر دیا گیا ہے

رُکے ہوئے وقت کو رواں کر دیا گیا ہے بالآخر ازلوں کا دُکھ بیاں کر دیا گیا ہے فلک کی جانب گیا زمیں کا غبار سارا مری دھنک کو دُھواں دُھواں کر دیا گیا ہے مزید آسان ہو گئی ہے رسائی رُخ تک حجاب ایک اور درمیاں کر دیا گیا ہے وہ شعلہ جس سے میں اپنی راتیں اُجالتا تھا اب اُس کا ہونا بھی رایگاں کر دیا گیا ہے میں آنکھ سے دل میں لے گیا ہوں شبیہ اُس کی جو شے عیاں تھی، اُسے نہاں کر دیا گیا…

Read More

ساقی فاروقی

موت نے پردا کرتے کرتے پردا چھوڑ دیا میرے اندر آج کسی نے جینا چھوڑ دیا خوف کہ رستہ بھول گئ امید کی اجلی دھوپ اس لڑکی نے بالکنی پر آنا چھوڑ دیا روز شکایت لے کر تیری یاد آ جاتی ہے جس کا دامن آہستہ آہستہ چھوڑ دیا دنیا کی بے راہ روی کے افسانے لکھے اور اپنی دنیا داری کا قصہ چھوڑ دیا بس تتلی کا کچا کچا رنگ آنکھوں میں ہے زندہ رہنے کی خواہش نے پیچھا چھوڑ دیا

Read More

ستارہ سی کوئی شام ۔۔۔ سلیم فگار

ستارہ سی کوئی شام ۔۔۔۔ سلیم فگار DOWNLOAD

Read More