کیا بتلائیں! ۔۔۔۔۔۔۔ نِندیا پور میں شور مچانے یہ شبدوں کے غول نہ جانے کن جھیلوں سے آ جاتے ہیں نیند اکہری کر دیتے ہیں ( نیند اکہری ہو جائے تو راتیں بھاری ہو جاتی ہیں) دنیا داری رشتے ناطے بازاروں اور گلیوں کی سَت رنگی رونق بیداری کو گہرا کرنے والے جتنے حربے تھے سب ہم پر ناکام ہوئے ہیں سونے والوں کے صحنوں میں جاگنے والوں کی گلیوں میں ہم جیسے بے زار بہت بدنام ہوئے ہیں
Read MoreTag: دنیا داری
ساقی فاروقی
موت نے پردا کرتے کرتے پردا چھوڑ دیا میرے اندر آج کسی نے جینا چھوڑ دیا خوف کہ رستہ بھول گئ امید کی اجلی دھوپ اس لڑکی نے بالکنی پر آنا چھوڑ دیا روز شکایت لے کر تیری یاد آ جاتی ہے جس کا دامن آہستہ آہستہ چھوڑ دیا دنیا کی بے راہ روی کے افسانے لکھے اور اپنی دنیا داری کا قصہ چھوڑ دیا بس تتلی کا کچا کچا رنگ آنکھوں میں ہے زندہ رہنے کی خواہش نے پیچھا چھوڑ دیا
Read More