التباس ۔۔۔ شناور اسحاق

التباس شناور اسحاق DOWNLOAD

Read More

شناور اسحاق ۔۔۔ نہ مو قلم، نہ پرندے، نہ چشمِ نم مرے بعد

نہ مو قلم، نہ پرندے، نہ چشمِ نم مرے بعد رکھے گا کون ترے باغ میں قدم مرے بعد ہوائے شام! تری بازگشت مجھ تک ہے کرے گا کون مرے رفتگاں کا غم مرے بعد مگر یہ رقص، بغیرِ کمان و تیر و تبر رہے گی شہرِ غزالاں میں رسمِ رَم مرے بعد بہت قدیم سر و کار جائے گا مرے ساتھ پیے گا کون تری بے رخی کا سم مرے بعد جنوں میں صحو، خبر میں حلولِ بے خبری یہ ساز و رخت نہ ہو گا کبھی بہم مرے…

Read More

شناور اسحاق

دن نکل آیا ہے پھر تہمتِ رونق لے کر آپ کو شہر سے جانا بھی نہیں آتا ہے

Read More

دیارِ آزر و بہزاد و مانی سے چلے جائیں ۔۔۔ شناور اسحاق

دیارِ آزر و بہزاد و مانی سے چلے جائیں ہم اکثر سوچتے ہیں اِس کہانی سے چلے جائیں ہمیں مٹی سے چھپنے کا ہنر آتا نہیں، شاہا! وگرنہ ہم بھی تیری راجدھانی سے چلے جائیں تو دریا ہے، تجھے اب کیا کہیں ہم اِذن کے قیدی اکیلے ہوں تو ہم تیری روانی سے چلے جائیں لہو کب سے کسی بابِ خفی کی جستجو میں تھا چلو اب اس فشارِ بد گمانی سے چلے جائیں بدن میں گر رہی ہے اوّلیں اِقرار کی شبنم شناور! اس جحیمِ لازمانی سے چلے جائیں

Read More

کیا بتلائیں! ۔۔۔ شناور اسحاق

کیا بتلائیں! ۔۔۔۔۔۔۔ نِندیا پور میں شور مچانے یہ شبدوں کے غول نہ جانے کن جھیلوں سے آ جاتے ہیں نیند اکہری کر دیتے ہیں ( نیند اکہری ہو جائے تو راتیں بھاری ہو جاتی ہیں) دنیا داری رشتے ناطے بازاروں اور گلیوں کی سَت رنگی رونق بیداری کو گہرا کرنے والے جتنے حربے تھے سب ہم پر ناکام ہوئے ہیں سونے والوں کے صحنوں میں جاگنے والوں کی گلیوں میں ہم جیسے بے زار بہت بدنام ہوئے ہیں

Read More