محمد نوید مرزا ۔۔۔ غزل کے رنگ سچّے ہیں (شکیب جلالی کے ایک نظم)

غزل کے رنگ سچّے ہیں
(شکیب جلالی کے ایک نظم)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُسے ہر شعر میں
اپنے تخیل کو
نئے مفہوم سے
آراستہ کرنے کا یارا تھا
وہ اک ایسا ستارا تھا
کہ جس کی روشنی میں
اک صدی کے بعد بھی
کرنیں اُبھرنی تھیں
غزل کو تازگی کے حسن سے
اُس نے نوازا تھا
بہت سے زخم تھے
جو ذہن کی بھٹی میں ڈالے
تو نئے اشعار نکلے تھے
جو اُس کی روح تک پھیلے ہوئے
ہر کرب کا اظہار نکلے تھے
اُسی نے اس شکستہ زندگی میں
بوجھ برسوں کا اُٹھایا تھا
بدن سے روح تک
اک دھوپ تھی
سر پر نہ سایا تھا
کسی کمزورلمحے میں
وہ اپنی زندگی کو
ریل کی پٹڑی پہ رکھ آیا
بدن کی نرمیوں کو
کس قدر سختی پہ رکھ آیا
وہ اک فنکارتھا
جس کا سخن صدیوں پہ پھیلا تھا
نہ جانے کس کی نظریں کھا گئیں
میرے سخنور کو
زمانے یاد رکھیں گے
شکیب آیا تھا پل بھر کو
مگر ان مٹ نقوش اپنے
ادب کو اُس نے بخشے ہیں
غزل کے رنگ سچّے ہیں

Related posts

Leave a Comment