ممتاز راشد لاہوری ۔۔۔ گھر گھر رہتی ہے یہ بات

گھر گھر رہتی ہے یہ بات
کب تک سُدھریں گے حالات

وائرس میں اتنی اموات
توبہ توبہ ہے ، ھَیہات

کیا ہو گا انجام آخر؟
سوچتے رہتے ہیں دن رات

ابرِ اَلم چھٹ جانے دو
پھر سے گونجیں گے نغمات

رُسوائی سے بچنے کو
گھر میں رکھیے گھر کی بات

پیڑ لگاؤ ، مت سوچو
کون سمیٹے گا ثمرات

کھا جائیں گے تَن مَن دَھن
بڑھتے ہوئے یہ اخراجات

اُن کے دعوے ہیں جھُوٹے
بے بنیاد ہیں الزامات

آپ ریاست کے والی
آپ کے آگے ہم حشرات

کم ہے کتابِ راشد سے
جوش کی ’’یادوں کی بارات‘‘

Related posts

Leave a Comment