خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)

امکان

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رات کو پیدا ہونے والی تاریکی
روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے
جسے غلامی نے جنم دیا ہو
وہ آواز آزادی کی صدا لگاتے ہُوئے لڑکھڑا جاتی ہے
دیوار کا سہارا لے کر چلتے ہُوئے سائے میں
دِیے کی چاپ سننے کی سکت باقی نہیں رہتی
اُفق پر ڈوبتا ہُوا سورج
ہماری دن بھر کی جمع کی ہُوئی چنگاریاں
بجھائے دے رہا ہے
آؤ کچھ دیر کے لیے آنکھیں میچ لیں
اور اگلی صدی کے آنے تک
اپنا سر جسم سے الگ کر کے
حفاظت سے کسی غار میں رکھ دیں
ہو سکتا ہے ہماری خاک سے
نئی صدی کا سورج طلوع ہو جائے !

Related posts

Leave a Comment