نسیمِ سحر ۔۔۔ مُجھ کو پناہ دے کے جو گیلا درخت ہے (ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)

مُجھ کو پناہ دے کے جو گیلا درخت ہے اللہ کے کرم کا وسیلہ درخت ہے لہجوں میں کاش ذائقہ اُس کا بھی آ سکے جو میٹھی چھاؤں دیتا رَسِیلا درخت ہے مَیں آدمی کے روپ میں ظاہر ہوا تو ہوں لیکن در اصل میرا قبیلہ درخت ہے کوئی وہاں پڑاؤ نہیں ڈالتا کبھی موجود جس زمین پہ نیلا درخت ہے اُس شاخِ گُل نے دیکھ کے بے ساختہ کہا کیسا جوان، چھَیل چھبیلا درخت ہے ! بے حد قریب رات کی رانی کھِلی ہوئی خوشبو میں مست مست، نشیلا…

Read More

اسلام عظمی ۔۔۔ تنہا زمین اُس پہ مگر آسماں بہت (ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)

اک شہرِ نابکار میں ہیں ناصحاں بہت تنہا زمین اُس پہ مگر آسماں بہت یاں جان و دِل کا بچنا بہت ہی محال ہے یہ کار زارِ عشق ہے اور ہے زیاں بہت کیسے ہو داستان میں اپنا نشاں کوئی اپنی رضا سے ہم ہوئے ہیں رایگاں بہت اب کیا بتائیں ہم کہاں تھے دوسرے کہاں اور کیوں لکھا ہے تذکرۂ دوستاں بہت اس عارضی جہاں میں بنے کیسے مستقر دِکھنے میں تو دراز ہے پر ہے کہاں بہت احسان ‘ خالد اور سلیمی ‘ نجیب تھے لاہور میں تھے…

Read More

خاور اعجاز … دو غزلیں (ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)

دن میں آرام مَیں نہیں کرتا کچھ سرِ شام مَیں نہیں کرتا کامیابِ جنوں تبھی تو ہُوں عقل کے کام مَیں نہیں کرتا زندگی بھر کی دوستی کیجے گام دو گام مَیں نہیں کرتا گفتگو منتخب سے رکھتا ہُوں جلسۂ عام مَیں نہیں کرتا بحث و تمحیص آپ ہی جانیں فالتو کام مَیں نہیں کرتا ۔۔۔۔۔۔۔ یونہی تو خواب نہیں ہر کسی دیوانے کا خلد حصہ ہی نہ ہو نجد کے ویرانے کا دوستوں سے ہی مجھے خدشہ ہے بہکانے کا دشمنوں کے تو مَیں قابو میں نہیں آنے کا…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)

امکان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو پیدا ہونے والی تاریکی روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے جسے غلامی نے جنم دیا ہو وہ آواز آزادی کی صدا لگاتے ہُوئے لڑکھڑا جاتی ہے دیوار کا سہارا لے کر چلتے ہُوئے سائے میں دِیے کی چاپ سننے کی سکت باقی نہیں رہتی اُفق پر ڈوبتا ہُوا سورج ہماری دن بھر کی جمع کی ہُوئی چنگاریاں بجھائے دے رہا ہے آؤ کچھ دیر کے لیے آنکھیں میچ لیں اور اگلی صدی کے آنے تک اپنا سر جسم سے الگ کر کے حفاظت سے…

Read More

خاور اعجاز ۔۔۔ عقیدت (ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)

کبھی یہ معجزۂ ماہ و سال ہو جائے عظیم رفتہ نگہبانِ حال ہو جائے وہ روشنی ہے مِرے فکر و فن کے خیموں میں جہاں بھی اُبھرے وہاں بے مثال ہو جائے ہمیں نصیب ہو تطہیرِ فکر کی ساعت ہوس کی قید سے جذبہ بحال ہو جائے شجر کا ہاتھ نہ چھوٹے اگرچہ کانٹوں سے لہو لہان بھی شاخِ مآل ہو جائے حسینؓ آپ سے نسبت ہے جس روایت کو خدا کرے اُسے حاصل کمال ہو جائے

Read More

سیما پیروز ۔۔۔ ماہیے (ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)

آنگن کو سجایا نہیں بادل تھا وہ ساون کا پھر لوٹ کے آیا نہیں …………… کوئی دیس گلابوں کا کیوں توڑ دیا تو نے شیشہ میرے خوابوں کا …………… روشن اک تارا ہے کیوں روٹھ گئے ساجن کیا دوش ہمارا ہے …………… نہ نیند نہ سپنا ہے آ اب لوٹ چلیں وہ دیس تو اپنا ہے …………… جیون تو فسانہ ہے منزل ہے دور میری پر لوٹ کے جانا ہے …………… سیا چین کو جا کاگا ہے دور میرا ڈھولا پیغام پہنچا کاگا …………… راتوں کو نہ سوئی میں جب…

Read More

عقیل رحمانی ۔۔۔ اِس عہدِ کربلا کی نشانی خرید لو (ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)

اِس عہدِ کربلا کی نشانی خرید لو بِکتا لہو کے بھائو ہے پانی خرید لو دوڑیں گی مَے کے گھونٹ سے رَگ رَگ میں بجلیاں ہے بوتلوں میں بند جوانی خرید لو لینا ہے جو بھی لیجیے ، بھاؤ نہ پوچھیے ہر آن بڑھ رہی ہے گرانی ، خرید لو سورج نے ڈوبتے ہوئے یہ کان میں کہا تُم بھی تو کوئی شام سہانی خرید لو گردہ بِکاؤ ، آنکھ کی پُتلی بِکاؤ ہے چاہو تو میرے خوں کی روانی خرید لو بکنے لگے غلام بھی روٹی کے نام پر…

Read More

اعجاز روشن ۔۔۔ کہاں سے آئے گا بانٹے جو غم ہمارے بھی (ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)

کہاں سے آئے گا بانٹے جو غم ہمارے بھی بھنور کی زد میں ہیں دریا بھی اور کنارے بھی ضرورتوں سے نکل کر نہ دیکھ پائیں گے زمیں پہ کوئی ستارے اگر اتارے بھی بغیر بھیگے سمندر سے کوئی کب نکلا کسے نصیب محبت ، بنا خسارے بھی وہ جس کی بات بھی سر سے گزر ہی جاتی ہے وہ چاہتا ہے کہ سمجھیں سبھی اشارے بھی یہ شاعری ، یہ مرے خواب اور خیال ترا دوام دے گئے یہ عارضی سہارے بھی میں کیسے ڈال دوں دریا میں اپنی…

Read More

ہمایوں پرویز شاہد ۔۔۔ عکس ٹُوٹے ہوئے دکھاتے ہیں (ماہ نامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)

عکس ٹُوٹے ہوئے دکھاتے ہیں آئنے ہم پہ ظُلم ڈھاتے ہیں گھاس اُگتی نہیں جہاں یارو ہم شگُوفے وہاں کھلاتے ہیں کُھلنے لگتی ہے زندگی جن پہ موت وادی میں لوٹ جاتے ہیں ہر نظارہ حسین ہوتا ہے مئے جب آنکھوں سے وہ پلاتے ہیں وہ بدلتے ہیں وقت کا لکھا جو دیے سے دِیا جلاتے ہیں آشنا ہیں جو غم کی لذّت سے کب غموں سے وہ تلملاتے ہیں جن کو عزّت اَنا کی پیاری ہے وہ سمندر سے پیاس لاتے ہیں وہ حسینی ہیں باخُدا شاہد راہِ حق…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ نسیم سحر (ماہنامہ بیاض اکتوبر 2023)

جو تیرا دھیان آیا، ہاتھ باندھے زمیں پر سَر جھُکایا، ہاتھ باندھے جونہی تُو نے بلایا، ہاتھ باندھے ترے در پر میں آیا ہاتھ باندھے ! مجھے محشر میں تُو رُسوا نہ کرنا میں حاضر ہوں خدایا، ہاتھ باندھے ! مرے ہاتھوں میں تھا اِک جام، لیکن حرم کا دھیان آیا، ہاتھ باندھے مَیں کیسی گُمرہی میں مبتلا تھا! جو پلٹی میری کایا، ہاتھ باندھے ہوئی جب حاضری مکّے میں میری تو اپنا بُت گرایا، ہاتھ باندھے مرے آقاؐ نے جب رستہ دِکھایا تو پھر وعدہ نبھایا، ہاتھ باندھے مدینے…

Read More