تصور اقبال ۔۔۔ غبارِ زندگانی ہے ہوا سے اُڑ بھی سکتا ہے

غبارِ زندگانی ہے ہوا سے اُڑ بھی سکتا ہے
پریشانی کے عالم میں خُدا پر ایک تکیہ ہے

بہتر تن دیے تھے کربلا میں دین کی خاطر
خیالِ خام ہے تیرا کہ پانی آج سستا ہے

چھپا رکھا ہے ہر اک راز سینے میں جہاں والو
ہمارا دل حقیقت میں سمندر سے بھی گہرا ہے

خدا توفیق دے گر تو بھلائی کر خدائی سے
خدا کے ہاں صلہ اس کا توقع سے زیادہ ہے

اسے پڑھ کر اٹھائو لطف آخر تم بھی شاعر ہو
مری تازہ غزل سچ مُچ تصور ایک تحفہ ہے

Related posts

Leave a Comment