جمیل یوسف ۔۔۔ دعا

مرے سفر کا یوں ہی اختتام ہو جائے
ترے دیار سے گزروں تو شام ہو جائے

یہ لطفِ خاص ہو مجھ پر بھی اے مرے آقاؐ
ترے غلاموں میں میرا بھی نام ہو جائے

کرم ہو آقاؐ! مرا دیس بھی مدینہ بنے
جو کام ہو نہیں پایا ، وہ کام ہو جائے

یہ سرزمین بھی جنت سے کم نہیں ہے اگر
یہاں ہر آدمی کا احترام ہو جائے

ہر ایک شخص ہو حضرت معاذؓ کی مانند
تو حُسنِ فکر و عمل شاد کام ہو جائے

وہی نظام جو سارے جہاں نے دیکھا تھا
اُسی نظام کا پھر اہتمام ہو جائے

ہر ایک پھول سے خوشبو اُٹھے محبت کی
کلی کا کھلنا ، وفا کا پیام ہو جائے

مرے چمن میں کہیں خار و خس نہ رہنے پائیں
صبا کچھ اس طرح محوِ خرام ہو جائے

کسی زباں سے کسی بے نوا کا دل نہ دُکھے
ہر آدمی یہاں شیریں کلام ہو جائے

نہ دن کو خوف ہو کوئی ، نہ رات کو کھٹکا
ہر ایک سانس سکوں کا پیام ہو جائے

نہیں ہے آپؐ کی معجز نمائیوں کا شمار
کرم کریں تو یہ سب اہتمام ہو جائے

Related posts

Leave a Comment