جمیل یوسف ۔۔۔ کسی نے مجھ سے کہا ہے ، بہت اُداسی ہے

کسی نے مجھ سے کہا ہے ، بہت اُداسی ہے نظر میں ایک خلا ہے بہت اُداسی ہے ہوا بھی ٹھہری ہوئی ہے ، فضا بھی ہے خاموش کہیں پہ کچھ تو ہوا ہے بہت اداسی ہے سفید برف کی مانند کورے کاغذ پر مِرے قلم نے لکھا ہے بہت اداسی ہے میں کب سے گوش برآواز ہوں پکارو بھی تمھیں تو اس کا پتہ ہے، بہت اداسی ہے یہ لمحہ رُک سا گیا ہے کہ دیکھیے کیا ہو کہیں سے اس نے سنا ہے بہت اداسی ہے تمھاری جنبشِ…

Read More

جمیل یوسف ۔۔۔ رافی

رافی ۔۔۔۔۔ برگِ گُل سے بنائی مورت ہو ہائے تم کتنی خوبصورت ہو میرے احساس کی تجلی ہو میرے وجدان کی بشارت ہو نبضِ ہستی کو جو رواں رکھے تم مرے خوں میں وہ حرارت ہو میں جسے آج تک سمجھ نہ سکا تم محبت کی وہ بجھارت ہو میرے فکر و خیال کی رفعت میرے جذبات کی طہارت ہو شعر و عرفاں کی روشنی ہو تم کس قدر خوشنما عبارت ہو دھیان جس کا طواف کرتا ہے دل کی نگری میں وہ زیارت ہو دل کو پھر زندہ کر…

Read More

جمیل یوسف ۔۔۔ جو مری غزل میں غزال تھا ، وہ کمال تھا

جو مری غزل میں غزال تھا ، وہ کمال تھا وہ جو تیرا عکسِ جمال تھا ، وہ کمال تھا سبھی زاویے ، سبھی دائرے ، اُسی لہر کے وہ جو میرا نقشِ خیال تھا ، وہ کمال تھا مری زندگی جو گزر گئی تری دید میں نہ وہ ماہ تھا ، نہ وہ سال تھا ، وہ کمال تھا تری یاد میں گُل تازہ بن کے مہک اُٹھا جو ترے فراق میں حال تھا ، وہ کمال تھا وہ شجر تھا کوئی کہ جس کے نیچے ملے تھے ہم…

Read More

جمیل یوسف ۔۔۔ نہ دن خوش آتا ہے ، نے رات راس آتی ہے

نہ دن خوش آتا ہے ، نے رات راس آتی ہے کہاں یہ صورتِ حالات راس آتی ہے جو بات سُننے کا امکاں نظر نہیں آتا ہمارے دل کو وہی بات راس آتی ہے وہ جس سے اپنی ملاقات ہو نہیں سکتی ہمیں اُسی سے ملاقات راس آتی ہے جو اک جھلک سے یہ منظر بدل بھی سکتی ہے وہ ایک جانِ کرامات راس آتی ہے ترے جہانِ خرابی میں ، تیرے بندوں کو بس ایک شامِ خرابات راس آتی ہے میں جانتا ہوں ، خزاں فصلِ گل کا وقفہ…

Read More

جمیل یوسف ۔۔۔ دعا

مرے سفر کا یوں ہی اختتام ہو جائے ترے دیار سے گزروں تو شام ہو جائے یہ لطفِ خاص ہو مجھ پر بھی اے مرے آقاؐ ترے غلاموں میں میرا بھی نام ہو جائے کرم ہو آقاؐ! مرا دیس بھی مدینہ بنے جو کام ہو نہیں پایا ، وہ کام ہو جائے یہ سرزمین بھی جنت سے کم نہیں ہے اگر یہاں ہر آدمی کا احترام ہو جائے ہر ایک شخص ہو حضرت معاذؓ کی مانند تو حُسنِ فکر و عمل شاد کام ہو جائے وہی نظام جو سارے جہاں…

Read More

جمیل یوسف ۔۔۔ قائد اعظمؒ

قائد اعظمؒ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ اب بھی قوم کے سینے میں دل بن کر دھڑکتا ہےہماری آرزوئوں میں وہ اب بھی رنگ بھرتا ہےوہ فردوسِ بریں سے آج بھیارضِ وطن پرروشنی بن کر اُترتا ہے ہلاکت خیز تاریکی میں وہ خورشید کی صورتمسلمانوں کے دل میں آخر ی اُمید کی صورتاک آنے والے زریں عہد کی تمہید کی صورت غلامی کی شبِ تاریک کو اُس نے مٹا ڈالاوہ آزادی کی صبحِ عید بن کر سامنے آیا یہ اس کا جذبِ کامل تھا یہ اس کا عزمِ راسخ تھایہ اس کی عظمتِ کردار تھی…

Read More

جمیل یوسف ۔۔۔ عمران خان

یہ اک ذرّہ جو چمکا ہے ، ستارہ ہو بھی سکتا ہے ہمارے روزِ روشن کا اشارہ ہو بھی سکتا ہے یہ ممکن ہے ہمیں موجِ بلا کے پار لے جائے یہ اک طوفاں جو اُٹھا ہے کنارا ہو بھی سکتا ہے عجب کیا ڈوبنے والے کنارے پر پہنچ جائیں جسے تِنکا سمجھتے ہیں ، سہارا ہو بھی سکتا ہے کبھی ہم نے جو سب کو ورطۂ حیرت میں ڈالا تھا وہی اک معجزہ اب کے دوبارہ ہو بھی سکتا ہے وہ منظر روشنی کا ، جو شبِ ظلمت سے…

Read More