جمیل یوسف ۔۔۔ عمران خان

یہ اک ذرّہ جو چمکا ہے ، ستارہ ہو بھی سکتا ہے
ہمارے روزِ روشن کا اشارہ ہو بھی سکتا ہے

یہ ممکن ہے ہمیں موجِ بلا کے پار لے جائے
یہ اک طوفاں جو اُٹھا ہے کنارا ہو بھی سکتا ہے

عجب کیا ڈوبنے والے کنارے پر پہنچ جائیں
جسے تِنکا سمجھتے ہیں ، سہارا ہو بھی سکتا ہے

کبھی ہم نے جو سب کو ورطۂ حیرت میں ڈالا تھا
وہی اک معجزہ اب کے دوبارہ ہو بھی سکتا ہے

وہ منظر روشنی کا ، جو شبِ ظلمت سے پھوٹا تھا
جبینِ وقت سے پھر آشکارا ہو بھی سکتا ہے

چمک کر اک کرن نے راستہ ہم کو دکھایا تھا
ہمارا سامنا اُس سے دوبارہ ہو بھی سکتا ہے

وہ اک خوابِ حسیں جو جاگتی آنکھوںسے دیکھا تھا
اگر ہم جاگ اُٹھیں ، تو ہمارا ہو بھی سکتا ہے

Related posts

Leave a Comment