جمیل یوسف ۔۔۔ جو مری غزل میں غزال تھا ، وہ کمال تھا

جو مری غزل میں غزال تھا ، وہ کمال تھا
وہ جو تیرا عکسِ جمال تھا ، وہ کمال تھا

سبھی زاویے ، سبھی دائرے ، اُسی لہر کے
وہ جو میرا نقشِ خیال تھا ، وہ کمال تھا

مری زندگی جو گزر گئی تری دید میں
نہ وہ ماہ تھا ، نہ وہ سال تھا ، وہ کمال تھا

تری یاد میں گُل تازہ بن کے مہک اُٹھا
جو ترے فراق میں حال تھا ، وہ کمال تھا

وہ شجر تھا کوئی کہ جس کے نیچے ملے تھے ہم
کوئی خواب تھا ، کہ خیال تھا ، وہ کمال تھا

مری چشم شوق کے آئینے میں جو حرف تھا
مری زندگی کا سوال تھا ، وہ کمال تھا

ابھی پرفشاں ہے ، وہ کربلا کی فضاؤں میں
وہ جو روپ وقتِ زوال تھا ، وہ کمال تھا

جو تمھارے رُخ پہ کرن کی طرح بکھر گیا
وہ جو میرا حسنِ خیال تھا ، وہ کمال تھا

Related posts

Leave a Comment