کیا بتلائیں!
۔۔۔۔۔۔۔
نِندیا پور میں شور مچانے
یہ شبدوں کے غول
نہ جانے
کن جھیلوں سے آ جاتے ہیں
نیند اکہری کر دیتے ہیں
( نیند اکہری ہو جائے تو
راتیں بھاری ہو جاتی ہیں)
دنیا داری
رشتے ناطے
بازاروں اور گلیوں کی سَت رنگی رونق
بیداری کو گہرا کرنے والے جتنے حربے تھے
سب ہم پر ناکام ہوئے ہیں
سونے والوں کے صحنوں میں
جاگنے والوں کی گلیوں میں
ہم جیسے بے زار
بہت بدنام ہوئے ہیں
Related posts
-
اکرم سحر فارانی ۔۔۔ چھ ستمبر
ظُلمت کے جزیرے سے اَندھیروں کے رسالے آئے تھے دبے پاؤں اِرادوں کو سنبھالے دُشمن کے... -
حامد یزدانی ۔۔۔ سوالیہ اندیشے
سوالیہ اندیشے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس خزاں کی نئی اداسی کا رنگ کتنے برس پرانا ہے؟ زندگی مسکرا... -
خاور اعجاز ۔۔۔ امکان (نثری نظم) ۔۔۔ ماہنامہ بیاض اکتوبر ۲۰۲۳)
امکان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رات کو پیدا ہونے والی تاریکی روشنی کا مطالبہ کرتے ہُوئے گھبرا جاتی ہے...