عباس رضوی ۔۔۔ اس خرابے کو بہرحال فنا ہونا ہے

Read More

افضل خان کی غزل ۔۔۔ نوید صادق

افضل خان کی غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عہدِ جدید نے جہاں بہت سی آسانیاں پیدا کیں، وہاں نفسیاتی اُلجھنوں کو بھی جنم دیا، رواروی کو رواج دیا۔ فارسی غزل سے ہوتی ہوئی جو محبت ہماری غزل میں آن داخل ہوئی، اس کو محض ایک روایت یا نقالی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ ایک انسانی تجربہ ہے جو ہر دور میں مختلف رہا ہے۔ اس میں مختلف عوامل دخیل رہے ہیں۔ میر کا عشق، غالب کا عشق، فراق کا عشق اور پھر ہمارے قریب کے عہد میں ناصر کاظمی کا عشق ۔۔۔…

Read More

شناور اسحاق

دن نکل آیا ہے پھر تہمتِ رونق لے کر آپ کو شہر سے جانا بھی نہیں آتا ہے

Read More

اُس دن ۔۔۔۔۔۔ منیر نیازی

اُس دن ۔۔۔۔۔۔۔ میری بات کے جواب میں اُس نے بھی بات کی اُس کے بات کرنے کے انداز میں دیر کے گرے ہوئے لوگوں، ڈرا دیے گئے شہروں کا عجز تھا جو پختہ ہو گیا تھا اُس دن مَیں دیر تک اُداس رہا کیا حسن تھا کہ غرورِ حسن بھول گیا اتنے برسوں میں اُس پر کیا بیتی مَیں نے اُس سے نہیں پوچھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجموعہ کلام: پہلی بات ہی آخری تھی

Read More

وسیم بریلوی ۔۔۔۔۔۔۔ آتے آتے مرا نام سا رہ گیا

آتے آتے مرا نام سا رہ گیا اُس کے ہونٹوں پہ کچھ کانپتا رہ گیا رات مجرم تھی، دامن بچا لے گئی دن، گواہوں کی صف میں کھڑا رہ گیا وہ مرے سامنے ہی گیا اور مَیں راستے کی طرح دیکھتا رہ گیا جھوٹ والے کہیں سے کہیں بڑھ گئے اور مَیں تھا کہ سچ بولتا رہ گیا آندھیوں کے اِرادے تو اچھے نہ تھا یہ دیا کیسے جلتا ہُوا رہ گیا اس کو کاندھوں پہ لے جا رہے ہیں وسیمؔ اور وہ جینے کا حق مانگتا رہ گیا

Read More

فالتو سامان ۔۔۔۔۔۔ نجیب احمد

فالتو سامان ………….. مرا کمرہ مرا گھر ہے مرے گھر پر مرے بچوں نے قبضہ کر لیا ہے کتابوں سے بھرے کمرے میں اک کرسی تھی اور اک میز تھا اور                       میز پر کاغذ قلم کے ساتھ ہی تصویر رکھی تھی تری تصویر رکھی تھی نگارِ جاں! تری تصویر رکھی تھی تلاشِ رزق میں گھر سے نکلتا، شام کمرے میں قدم رکھتا کتابوں کی طرف بڑھتا تو دن بھر کی تھکن کافور ہو جاتی رگ و پے میں توانائی…

Read More

حسرت موہانی ۔۔۔۔ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے

چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے باہزاراں اضطراب و صدہزاراں اشتیاق تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے بار بار اُٹھنا اُسی جانب نگاہِ شوق کا اور ترا غرفے سے وہ آنکھیں لڑانا یاد ہے تجھ سے کچھ ملتے ہی وہ بیباک ہو جانا مرا اور ترا دانتوں میں وہ اُنگلی دبانا یاد ہے کھینچ لینا وہ مرا پردے کا کونا دفعتاً اور ڈوپٹے سے ترا وہ منہ چھپانا یاد ہے جان کر سوتا تجھے،…

Read More

جوش ملسیانی ۔۔۔ چھوڑ دو غصے کی باتیں، اشتعال اچھا نہیں

چھوڑ دو غصے کی باتیں، اشتعال اچھا نہیں اتنا رنج، اتنا گِلہ، اتنا ملال اچھا نہیں خستگی بھی شرط ہے اُن کی نوازش کے لیے حال اچھا ہے اُسی کا جس کا حال اچھا نہیں گردشِ تقدیر کا چکر وہی جاری رہا! کیا مرے طالع میں، یارب! کوئی سال اچھا نہیں اب تمھاری چارہ سازی کا بھرم کھلنے کو ہے لوگ کہتے ہیں: مریضِ غم کا حال اچھا نہیں مر گئے جو راہِ اُلفت میں، مسیحا ہو گئے کون کہتا ہے محبت کا مآل اچھا نہیں بدنصیبی، بدنصیبی ہے مگر…

Read More

دشمنوں کے درمیان شام ۔۔۔۔ منیر نیازی

دشمنوں کے درمیان شام   پھیلتی ہے شام دیکھو ڈوبتا ہے دن عجب آسماں پر رنگ دیکھو ہو گیا کیسا غضب کھیت ہیں اور  ان میں اک روپوش سے دشمن کا شک سرسراہٹ سانپ کی گندم کی وحشی گر مہک اک طرف دیوار و در اور جلتی بجھتی بتّیاں اک طرف سر پر کھڑا یہ موت جیسا آسماں

Read More