افضل خان کی غزل ۔۔۔ نوید صادق

افضل خان کی غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عہدِ جدید نے جہاں بہت سی آسانیاں پیدا کیں، وہاں نفسیاتی اُلجھنوں کو بھی جنم دیا، رواروی کو رواج دیا۔ فارسی غزل سے ہوتی ہوئی جو محبت ہماری غزل میں آن داخل ہوئی، اس کو محض ایک روایت یا نقالی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ ایک انسانی تجربہ ہے جو ہر دور میں مختلف رہا ہے۔ اس میں مختلف عوامل دخیل رہے ہیں۔ میر کا عشق، غالب کا عشق، فراق کا عشق اور پھر ہمارے قریب کے عہد میں ناصر کاظمی کا عشق ۔۔۔…

Read More

افضل خان ۔۔۔۔ مجھے رونا نہیں، آواز بھی بھاری نہیں کرنی

مجھے رونا نہیں، آواز بھی بھاری نہیں کرنی محبت کی کہانی میں اداکاری نہیں کرنی ہمارا دل ذرا اُکتا گیا تھا گھر میں رہ رہ کر یونہی بازار آئے ہیں خریداری نہیں کرنی تحمل، اے محبت ! ہجر پتھریلا علاقہ ہے تجھے اس راستے پر تیز رفتاری نہیں کرنی ہوا کے خوف سے لپٹا ہوا ہوں خشک ٹہنی سے کہیں جانا نہیں، جانے کی تیاری نہیں کرنی غزل کو کم نگاہوں کی پہنچ سے دور رکھتا ہوں مجھے بنجر دماغوں میں شجر کاری نہیں کرنی وصیت کی تھی مجھ کو…

Read More