افضل خان کی غزل ۔۔۔ نوید صادق

افضل خان کی غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عہدِ جدید نے جہاں بہت سی آسانیاں پیدا کیں، وہاں نفسیاتی اُلجھنوں کو بھی جنم دیا، رواروی کو رواج دیا۔ فارسی غزل سے ہوتی ہوئی جو محبت ہماری غزل میں آن داخل ہوئی، اس کو محض ایک روایت یا نقالی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ ایک انسانی تجربہ ہے جو ہر دور میں مختلف رہا ہے۔ اس میں مختلف عوامل دخیل رہے ہیں۔ میر کا عشق، غالب کا عشق، فراق کا عشق اور پھر ہمارے قریب کے عہد میں ناصر کاظمی کا عشق ۔۔۔…

Read More

جاں آشوب ۔۔۔ خالد علیم

جاں آشوب ۔۔۔۔۔۔۔ کیا نکلا سنگِ چقماق کے دَور سے یہ نادان پتھر بن کر رہ گیا پورا، مٹی کا انسان جذبے پتھر، سوچیں پتھر، آنکھیں بھی پتھر تن بھی پتھر، من بھی پتھر، پتھر ہے وجدان اپنے پتھر سینے میں ہے پتھر کی دھڑکن اپنے پتھر ہونٹوں پر ہے پتھر کی مسکان آج بھی ہم پتھر کی پوجا پاٹ میں بیٹھے ہیں اپنے ہاتھ سے آپ تراش کے پتھر کا بھگوان ۔۔۔۔ ہم نے شہر بنائے، ہم نے گھر آباد کیے ہم نے انسانوں کو دی تہذیبوں کی پہچان…

Read More