صاحبِ گداز: حسین امجد ۔۔۔ فائق ترابی

صاحبِ گداز حسین امجد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شعر دراصل ہیں وہی حسرت سنتے ہی دل میں جو اُتر جائیں حسرت کا یہ تصورِ شعر آج کے تجرباتی ادبی رویوں کی موجودگی میں بھی شاعروں کے ایک مخصوص قبیلے کی رگوں میں خون کی مانند گردش کرتا ہے- جنہیں اپنے ضمیر کی آواز کی ترسیل کےلیے کسی بناوٹی سہارے کی ضرورت نہیں ہوتی- اُن کا تصور کسی انفرادی پیمانے اور پیرائے کا اسیر نہیں ہوتا- یہی ان کا انفراد ہوتا ہے- حسین امجد کی نسبت شعرا کے اُسی خانوادے سے ہے جو دل…

Read More

سائڈ ریکنگ پر ۔۔۔۔ حامد یزدانی

سائیڈ ریلنگ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اداس لیمپ پوسٹ کی تھکی تھکی سی روشنی بجھے درخت کی سلگتی اوٹ میں کھلی کھلی مہک دھواں اُڑا کے لے گیا ہے کون چاند کو خبر نہیں اب اور کتنی بار پرس رات کا ٹٹولیے ہتھیلی پر سجے بلیک بیری پر ای میل اپنی کھولیے ! کہ نیٹ ورک آج خوب ہے کسی سے بات کیجیے کسی سے کچھ تو بولیے

Read More

دشمنوں کے درمیان شام ۔۔۔۔ منیر نیازی

دشمنوں کے درمیان شام   پھیلتی ہے شام دیکھو ڈوبتا ہے دن عجب آسماں پر رنگ دیکھو ہو گیا کیسا غضب کھیت ہیں اور  ان میں اک روپوش سے دشمن کا شک سرسراہٹ سانپ کی گندم کی وحشی گر مہک اک طرف دیوار و در اور جلتی بجھتی بتّیاں اک طرف سر پر کھڑا یہ موت جیسا آسماں

Read More