عطاء الرحمن قاضی ۔۔۔ ساعتِ ہجر کو ارژنگ نوائی دے گا

ساعتِ ہجر کو ارژنگ نوائی دے گا وہ اگر ہے اسی منظر میں دکھائی دے گا اب گلابی میں کہاں جلوۂ گلزارِ ارم رند تڑپیں گے ہر اک جام دہائی دے گا خلوتِ ناز سے دوری نے رکھا گرمِ سفر مر ہی جاؤں گا اگر مجھ کو رسائی دے گا دے رہا ہے جو نمو زخم کو ، اک روز وہی دیکھنا ، مرہمِ گریہ مرے بھائی دے گا جھانکتا ہے یہ جو مہتاب کسی غرفے سے نیلمیں شام کو ساغر سے رہائی دے گا زخمہ ور ، چھیڑ! رگِ…

Read More

حسرت موہانی ۔۔۔۔ چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے

چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانا یاد ہے باہزاراں اضطراب و صدہزاراں اشتیاق تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے بار بار اُٹھنا اُسی جانب نگاہِ شوق کا اور ترا غرفے سے وہ آنکھیں لڑانا یاد ہے تجھ سے کچھ ملتے ہی وہ بیباک ہو جانا مرا اور ترا دانتوں میں وہ اُنگلی دبانا یاد ہے کھینچ لینا وہ مرا پردے کا کونا دفعتاً اور ڈوپٹے سے ترا وہ منہ چھپانا یاد ہے جان کر سوتا تجھے،…

Read More