مکان عشق نے ایسی جگہ بنا لیا تھا ۔۔۔ حسن عباس رضا

مکان، عشق نے ایسی جگہ بنا لیا تھا کہ مجھ کو گھر سے نکلتے ہی اُس نے آ لیا تھا میں جانتا تھا کہ ضدی ہے پرلے درجے کا سو، ہار مان کے میں نے اسے منا لیا تھا یہ میرا دل ہے مگر میری مانتا ہی نہیں گذشتہ رات اسے میں نے آزما لیا تھا خبر ملی مجھے جیسے ہی اُس کے آنے کی نگاہ در پہ رکھی، اور دیا جلا لیا تھا جو دل کا حال تھا، ہم نے بڑے سلیقے سے غزل بہانہ کیا اور اُسے سنا…

Read More

کہیں ٹوٹتے ہیں ….. ابرار احمد

کہیں ٹوٹتے ہیں! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت دور تک یہ جو ویران سی رہگزر ہے جہاں دھول اڑتی ہے صدیوں کی بے اعتنائی میں کھوئے ہوئے قافلوں کی صدائیں ، بھٹکتی ہوئی پھر رہی ہیں درختوں میں ۔۔۔۔ آنسو ہیں صحراؤں کی خامشی ہے اُدھڑتے ہوے خواب ہیں اور ہواؤں میں اڑتے ہوے خشک پتے ۔۔۔ کہیں ٹھوکریں ہیں صدائیں ہیں افسوں ہے سمتوں کا ۔۔۔ حدِ نظر تک یہ تاریک سا جو کرہ ہے اُفق تا اُفق جو گھنیری ردا ہے جہاں آنکھ میں تیرتے ہیں زمانے کہ ہم ڈوبتے ہیں…

Read More

جہاں بھی ہم چلے جائیں ۔۔۔۔۔۔۔ ممتاز اطہر

جہاں بھی ہم چلے جائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جہاں بھی ہم چلے جائیں کوئی دجلہ ،کوئی راوی وریدوں میں ہماری سانس لیتا ہے چراغوں سے بھرے بجرے ہمارے ساتھ بہتے ہیں کناروں پر بچھے ابرق میں تاروں کا پڑائو اور لہو میں خواہشوں کا اک الائو جاگتا ہے نئی دنیائوں کا کوئی بہائو جاگتا ہے جہاں بھی ہم چلے جائیں کوئی جنگل بدن میں لہلہاتا ہے کوئی خوشبو نفس میں بھرنے لگتی ہے ہَوا سرگوشیوں میں ناشناسا نام لیتی اور کسی بیتے زمانے کی کتھا تحریر کرتی ہے پرندے اک پرانے شہر…

Read More

رحمان حفیظ ۔۔۔۔۔ ہوئے ہجرت پہ مائل پھر مکیں آہستہ آہستہ

ہوئے ہجرت پہ مائل پھر مکیں آہستہ آہستہ بہت سی خواہشیں دِل سے گئیں آہستہ آہستہ ہَوا اس سانحے میں غیر جانبدار نکلی، سو دھوئیں کی ایک دو موجیں اٹھیں آہستہ آہستہ مجھے ماہِ منور نے بہت اْلجھائے رکھا، اور سمندر کھا گئے میری زمیں آہستہ آہستہ مری آنکھیں گماں کے سِحر میں ہی تھیں مگر دل میں نمو پاتا گیا سچا یقیں آہستہ آہستہ بڑی تیزی سے چلتا آ رہا تھا اپنی جانب میں کہ دل سے اک صدا آئی ’’ نہیں!آہستہ آہستہ‘‘ میں اب آئندہ کے پھیلاؤ کو…

Read More

نئی صبح ۔۔۔۔ اختر الایمان

نئی صبح ۔۔۔۔۔۔۔ کالے ساگر کی موجوں میں ڈوب گئیں دھندلی آشائیں جلنے دو یہ دیے پرانے خود ہی ٹھنڈے ہو جائیں گے بہہ جائیں گے آنسو بن کر روتے روتے سو جائیں گے اندھے سایوں میں پلتے ہیں مبہم سے غمگین فسانے دکھ کی اک دیوار سے آ کر ٹکرا جاتے ہیں پروانے دورِ فسردہ کی انگڑائی    لَے بن بن کر ٹوٹ رہی ہے سرخ زباں کی نازک لَو پر جاگ رہی ہے ایک کہانی ٹوٹے پھوٹے جام پڑے ہیں سوئی سوئی ہے کچھ محفل دھوپ سی ڈھل…

Read More

فالتو سامان ۔۔۔۔۔۔ نجیب احمد

فالتو سامان ………….. مرا کمرہ مرا گھر ہے مرے گھر پر مرے بچوں نے قبضہ کر لیا ہے کتابوں سے بھرے کمرے میں اک کرسی تھی اور اک میز تھا اور                       میز پر کاغذ قلم کے ساتھ ہی تصویر رکھی تھی تری تصویر رکھی تھی نگارِ جاں! تری تصویر رکھی تھی تلاشِ رزق میں گھر سے نکلتا، شام کمرے میں قدم رکھتا کتابوں کی طرف بڑھتا تو دن بھر کی تھکن کافور ہو جاتی رگ و پے میں توانائی…

Read More

ایک خاموش نظم …… خالد علیم

ایک خاموش نظم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ کرنوں کی بارش نہ خوشبو ہَوا کی نہ موسم کے آثار میں زندگی کا سماں ماتمِ حبس میں ایک خاموش آواز کا نغمہ ٔ خامشی سُن کے آنسو بہاتی ہوئی رات کی جیب سے جب سسکتا ہوا چاند نکلا تو آنکھوں نے چپکے سے محرومیوں سے یہ پیماں کیا آج کی رات سوجائیں ہم

Read More

الائو کے گرد بیٹھی رات ۔۔۔۔۔۔ ممتاز اطہر

الائو کے گرد بیٹھی رات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عجب طلسمِ ذات و کائنات ہے خمار سا بھرا ہُوا ہے چار سُو پیالہ سا دھرا ہُوا ہے آسماں کے رُوبرُو اور اُس کے لب سے چھو رہے ہیں ماہتاب چھلک رہی ہیں شاخچوں سے کونپلیں، نئی نئی اتر رہے ہیں چومنے کو آفتاب دشائیں ہیں اور اُن میں کہکشائیں ہیں اور اک طرف کو ریگِ سُرخ ہے بچھی ہوئی سمے کے زرد پاؤں سے نشاں ہیں کچھ بنے ہوئے اور اُن سے دورخاک پر مکان ہیں وہ جن میں ایک عمر سے کوئی…

Read More