گلزار بخاری ۔۔۔ گیت

چاند تجھے کیسا لگتا ہے اپنے سندر چہرے جیسا یا مجھ سا تنہا لگتا ہے چاند تجھے کیسا لگتا ہے رنگوں کرنوں کا دلدادا رات کی رانی کا شہزادہ سج دھج میں پیارا لگتا ہے چاند تجھے کیسا لگتا ہے چرغ پہ گھومے مارا مارا جانے کون سی بازی ہارا اندر سے ٹوٹا لگتا ہے چاند تجھے کیسا لگتا ہے دن میں سوئے رات کو جاگے سوتن جانے جو تن لا گے کیوں الجھا الجھا لگتا ہے چاند تجھے کیسا لگتا ہے غم کوئی اس نے پالا ہو گا کسی…

Read More

گلزار بخاری ۔۔۔ گیت

آنکھیں بھید بتا دیتی ہیں لاکھ چھپانا چاہو پھر بھی اپنا آپ دکھا دیتی ہیں آنکھیں بھید بتا دیتی ہیں سیہج سجے جب من کی کیاری اندر کھلتی ہے پھلواری سانسیں مہک لٹا دیتی ہیں آنکھیں بھید بتا دیتی ہیں پیار سکھا دیں انسانوں کو شوق ہوا دے ارمانوں کو سوئے خواب جگا دیتی ہیں آنکھیں بھید بتا دیتی ہیں میٹھے بول حلاوت لائیں مہر محبت جہاں سے پائیں دامن کو پھیلا دیتی ہیں آنکھیں بھید بتا دیتی ہیں قربت چاہے روکے دوری نفرت ہو یا ہو مہجوری ہر دیوار…

Read More

تنویر نقوی ۔۔۔ آپ بیتی

آپ بیتی۔۔۔۔۔من کی بات کہی نہ جائےمن کی بات کہی نہ جائے من کا بھید کہوں کیا اُن سے!لب تک آ کر، رہ جاتا ہےاُن سے جو شکوہ ہے مجھ کواشکوں میں ہی بہہ جاتا ہے کون ہے مجھ کو جوسمجھائےمن کی بات کہی نہ جائے کیوں کر بولوں اُن سے سجنیکیسی گزریں میری راتیںکتنا پھیکا ساون بیتا!کتنی سونی تھیں برساتیں نینن دکھ کے نیر بہائےمن کی بات کہی نہ جائے اک پل چین نہ پائوں اُن بِنیاد آتے ہیں جاگتے سوتےدن بیتے ہے آہیں بھرتےرات کٹے ہے، روتے روتے…

Read More

راغب مراد آبادی (چند جہتیں): اکرم کنجاہی ۔۔۔ نوید صادق

میرا پاکستان ۔۔۔۔۔۔۔ راغب مراد آبادی (چند جہتیں) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اکرم کنجاہی سے خوش گوار تعارف ان کی شاعری اور ماہ نامہ غنیمت کے حوالہ سے توایک عرصہ سے ہے ، ان کے کچھ مضامین بھی زیرِمطالعہ رہے لیکن راغب صاحب پر ان کی یہ تصنیف میرے علم میں نہ تھی۔ اس کا پہلا ایڈیشن فروری ۲۰۰۱ء میں شائع ہوا اور اب دوسرا ایڈیشن جنوری ۲۰۲۰ء میں رنگِ ادب پبلی کیشنز ، کراچی سے اشاعت پذیر ہواہے۔ اکرم کنجاہی نے ’عرضِ مصنف‘ میں اس کتاب کو راغب شناسی کے حوالہ سے…

Read More

الائو کے گرد بیٹھی رات ۔۔۔۔۔۔ ممتاز اطہر

الائو کے گرد بیٹھی رات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عجب طلسمِ ذات و کائنات ہے خمار سا بھرا ہُوا ہے چار سُو پیالہ سا دھرا ہُوا ہے آسماں کے رُوبرُو اور اُس کے لب سے چھو رہے ہیں ماہتاب چھلک رہی ہیں شاخچوں سے کونپلیں، نئی نئی اتر رہے ہیں چومنے کو آفتاب دشائیں ہیں اور اُن میں کہکشائیں ہیں اور اک طرف کو ریگِ سُرخ ہے بچھی ہوئی سمے کے زرد پاؤں سے نشاں ہیں کچھ بنے ہوئے اور اُن سے دورخاک پر مکان ہیں وہ جن میں ایک عمر سے کوئی…

Read More

تاجور نجیب آبادی

وفا کے گائے ہوئے گیت گا رہا ہوں مَیں سُنی سُنائی کہانی سُنا رہا ہوں مَیں

Read More

کارواں ، اکتوبر 1969ء، جلد :26, شمارہ: 9

Download کارواں ، اکتوبر 1969ء، جلد 26, شمارہ 9  

Read More