عرفان ستار ۔۔۔۔۔ سبھی یہ پوچھتے رہتے ہیں کیا گم ہو گیا ہے

سبھی یہ پوچھتے رہتے ہیں کیا گم ہو گیا ہے بتا دوں؟ مجھ سے خود اپنا پتہ گم ہو گیا ہے تمھارے دن میں اک روداد تھی جو کھو گئی ہے ہماری رات میں اک خواب تھا، گم ہو گیا ہے وہ جس کے پیچ و خم میں داستاں لپٹی ہوئی تھی کہانی میں کہیں وہ ماجرا گم ہو گیا ہے ذرا اہلِ جنوں! آؤ، ہمیں رستہ سجھاؤ یہاں ہم عقل والوں کا خدا گم ہو گیا ہے نظر باقی ہے لیکن تابِ نظارہ نہیں اب سخن باقی ہے لیکن…

Read More

ہمزاد ۔۔۔۔۔۔ نجیب احمد

ہمزاد ۔۔۔۔۔ مجھے کوزہ بنانے کا ہنر اب تک نہیں آیا ازل سے چاک پر آنسو گندھی مٹی دھری ہے مگر کچھ ذہن میں واضح نہیں ہے تصور ہے بھی تو بس ایک دھندلا سا تصور تصور ، جو کسی بھی نقش میں ڈھلتا نہیں ہے مرے اندر کوئی تصویر گڈمڈ ہو رہی ہے نہ جانے کون مجھ میں رو رہا ہے رواں آنکھوں سے پانی ہو رہا ہے درونِ ذات گہرے پانیوں میں بسنے والی سرد ظلمت کا تماشا ہے دکھائی کچھ نہیں دیتا دیے میں تیل جلتا جا…

Read More

الائو کے گرد بیٹھی رات ۔۔۔۔۔۔ ممتاز اطہر

الائو کے گرد بیٹھی رات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عجب طلسمِ ذات و کائنات ہے خمار سا بھرا ہُوا ہے چار سُو پیالہ سا دھرا ہُوا ہے آسماں کے رُوبرُو اور اُس کے لب سے چھو رہے ہیں ماہتاب چھلک رہی ہیں شاخچوں سے کونپلیں، نئی نئی اتر رہے ہیں چومنے کو آفتاب دشائیں ہیں اور اُن میں کہکشائیں ہیں اور اک طرف کو ریگِ سُرخ ہے بچھی ہوئی سمے کے زرد پاؤں سے نشاں ہیں کچھ بنے ہوئے اور اُن سے دورخاک پر مکان ہیں وہ جن میں ایک عمر سے کوئی…

Read More