عرفان ستار ۔۔۔۔۔ ترے جمال سے ہم رُونما نہیں ہوئے ہیں

ترے جمال سے ہم رُونما نہیں ہوئے ہیں چمک رہے ہیں مگر آئنہ نہیں ہوئے ہیں دھڑک رہا ہے تو اک اسم کی ہے یہ برکت وگرنہ واقعے اِس دل میں کیا نہیں ہوئے ہیں بتا نہ پائیں تو خود تم سمجھ ہی جاؤ کہ ہم بلا جواز تو بے ماجرا نہیں ہوئے ہیں ترا کمال کہ آنکھوں میں کچھ، زبان پہ کچھ ہمیں تو معجزے ایسے عطا نہیں ہوئے ہیں یہ مت سمجھ کہ کوئی تجھ سے منحرف ہی نہیں ابھی ہم اہلِ جنوں لب کُشا نہیں ہوئے ہیں…

Read More

عرفان ستار ۔۔۔۔۔ سبھی یہ پوچھتے رہتے ہیں کیا گم ہو گیا ہے

سبھی یہ پوچھتے رہتے ہیں کیا گم ہو گیا ہے بتا دوں؟ مجھ سے خود اپنا پتہ گم ہو گیا ہے تمھارے دن میں اک روداد تھی جو کھو گئی ہے ہماری رات میں اک خواب تھا، گم ہو گیا ہے وہ جس کے پیچ و خم میں داستاں لپٹی ہوئی تھی کہانی میں کہیں وہ ماجرا گم ہو گیا ہے ذرا اہلِ جنوں! آؤ، ہمیں رستہ سجھاؤ یہاں ہم عقل والوں کا خدا گم ہو گیا ہے نظر باقی ہے لیکن تابِ نظارہ نہیں اب سخن باقی ہے لیکن…

Read More