عرفان ستار ۔۔۔۔۔ ترے جمال سے ہم رُونما نہیں ہوئے ہیں

ترے جمال سے ہم رُونما نہیں ہوئے ہیں چمک رہے ہیں مگر آئنہ نہیں ہوئے ہیں دھڑک رہا ہے تو اک اسم کی ہے یہ برکت وگرنہ واقعے اِس دل میں کیا نہیں ہوئے ہیں بتا نہ پائیں تو خود تم سمجھ ہی جاؤ کہ ہم بلا جواز تو بے ماجرا نہیں ہوئے ہیں ترا کمال کہ آنکھوں میں کچھ، زبان پہ کچھ ہمیں تو معجزے ایسے عطا نہیں ہوئے ہیں یہ مت سمجھ کہ کوئی تجھ سے منحرف ہی نہیں ابھی ہم اہلِ جنوں لب کُشا نہیں ہوئے ہیں…

Read More

غلام حسین ساجد… جس کا ہم سر کوئ ستارہ نہیں

جس کا ہم سر کوئ ستارہ نہیں وہ چراغ آج جگمگایا نہیں کیا ہے موجود، کیا نہیں موجود اس سے اپنا کوئی علاقہ نہیں آئنہ، آسمان، آبِ زلال میں نے کس کس حسیں کو چاہا نہیں حسرتوں کا شمار کون کرے غم نہیں اس کا جو بھی پایا نہیں میں ہوں جس دل ربا کا شیدائی اس نے اب تک مجھے پکارا نہیں اب مجھے نیند کی ضرورت ہے جاگنے سے تو کچھ افاقہ نہیں اپنی وحشت سے نبھ رہی ہے مری اہلِ دنیا سے کوئی جھگڑا نہیں لوٹ آئی…

Read More