محمد افتخار شفیع ۔۔۔ شاعری میں سراپا نگاری کا تہذیبی و تمدنی زاویہ

شاعری  میں سراپا نگاری کا تہذیبی و تمدنی زاویہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تہذیب، تمدن، ثقافت، کلچر چاروں اصطلاحیں ہم معنی تو نہیں لیکن ان میں بہت سے اشتراکات ہیں۔کلچر ایک نقطۂ نظر ہے، اس نقطۂ نظر کو عملی صورت تہذیب کی شکل میں دی جاتی ہے۔ ثقافت فنونِ لطیفہ کے ذریعے اظہار کی عملی صورت گری ہے لیکن اس میں طرزِ تعمیر، رہن سہن، رسوم و رواج بھی شامل ہیں۔’’ تمدن‘‘ کا تعلق زندگی گزارنے کے وضع کردہ اصولوں سے ہے۔ اس کے لیے انگریزی میں Civilization کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔…

Read More

ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔ رُکو، وہم و شبہات کا وقت ہے

رُکو، وہم و شبہات کا وقت ہے کہاں جائو گے، رات کا وقت ہے کسی بھاری پتھر تلے دے کے دل یہ تخفیفِ جذبات کا وقت ہے بدلنے پہ اس کے نہ یوں رنج کر یہ معمولی اوقات کا وقت ہے یہ کیا دل میں ریزہ رڑَکنے لگا ابھی تو شروعات کا وقت ہے گلے خشک، پیشانیاں تر بتر عمل کے مکافات کا وقت ہے

Read More

ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔ دور دیسوں سے بلائے بھی نہیں جا سکتے

دور دیسوں سے بلائے بھی نہیں جا سکتے وہ پکھیرو جو بھلائے بھی نہیں جا سکتے تُرش خُو، تیز مزہ پھل ہیں یہاں کے اور ہم بنا چکھے، بنا کھائے بھی نہیں جا سکتے حیرتِ مرگ، بلاوا ہے یہ اس جانب سے جس طرف دھیان کے سائے بھی نہیں جا سکتے کرچی کرچی کی چبھن سہنا بھی آسان نہیں خواب آنکھوں سے چھپائے بھی نہیں جا سکتے کچھ جو کہتا ہوں تو پھر اپنا ہی دل کٹتا ہے لوگ اپنے ہیں رُلائے بھی نہیں جا سکتے

Read More

ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔ جب لمحوں نے لکھی رات

جب لمحوں نے لکھی رات قریہ قریہ پھیلی رات تارا تارا دھول ہی دھول اُتری ہے یہ کیسی رات دل میں گہری گہری سوچ فکر میں سوئی سوئی رات پھر لوگوں نے دیکھے خواب جب بھی دن نے اوڑھی رات دن پر کالک ملتی ہے غم سے بوجھل میلی رات جب آصف بچھڑی تھی شام ساتھ لپٹ کے روئی رات

Read More

ڈاکٹر فخر عباس ۔۔۔ روپ نگر کی رانی سے ڈر لگتا ہے

Read More

عابد سیال ۔۔۔ رُکو ، وہم و شبہات کا وقت ہے

رُکو ، وہم و شبہات کا وقت ہے کہاں جائو گے ، رات کا وقت ہے کسی بھاری پتھر تلے دے کے دل یہ تخفیفِ جذبات کا وقت ہے بدلنے پہ اس کے نہ یوں رنج کر یہ معمولی اوقات کا وقت ہے یہ کیا دل میں ریزہ رڑَکنے لگا ابھی تو شروعات کا وقت ہے گلے خشک ، پیشانیاں تر بتر عمل کے مکافات کا وقت ہے

Read More

ڈاکٹر یونس خیال ۔۔۔ ذادِ سفر

Read More

توقیر عباس ۔۔۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے

ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحقیق کا سب سے مہتمم بالشان کام کسی پورے ادب کی تاریخ لکھنا ہے۔ اس سے کہیں بڑا کام ذاتی تشخص کی نفی کرکے مؤرخانہ طبیعت کی تشکیل ہے ۔ تاریخ میں مؤرخ کے جذبات، خیالات اور افکار کا کہیں بھی در آنا، تاریخ کو متاثر کرتا ہے ۔ اس کے ساتھ زبان کا استعمال بھی تاریخ کے کسی واقعے کو کوئی بھی معنی پہنا سکتا ہے ۔جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ تنقید، تحقیق، تدوین اور ادب کی زبان کیسی…

Read More

تبسم کاشمیری ۔۔۔ ایک لمبی کافر لڑکی

ایک لمبی کافر لڑکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وادی کی سب سے لمبی لڑکی کے جسم کے سب مساموں سے ریشم سے زیادہ ملائم اور نرم خموشی میں گھنٹیوں کی آوازیں آ رہی تھیں برکھا کی اس نم زدہ رات میں جب اس کے جسم پہ قوسِ قزح چمکی تو گھنٹیاں تیز تیز بجنے لگیں مرے کانوں میں آہٹیں آ رہی تھیں دھند سے بھی نرم اور ملائم بادلوں کی دبے پائوں آہٹیں وہ جب ریشم کے کچے تاروں سے بنی ہوئی رات کے فرش پر لیٹی تو قوسِ قزح اور بھی شوخ…

Read More

ڈاکٹر عابد سیال ۔۔۔ اور تو کچھ نہیں اِدھر میرا

اور تو کچھ نہیں اِدھر میرا اِک گزارا ہے خواب پر میرا میں خبرگیریوں کے نرغے میں دُور بیٹھا ہے بے خبر میرا ہے یونہی صرفِ کارِ بے مصرف یہ زرِ عمر بیشتر میرا میں تو تیری رضا میں راضی ہوں تُو ذرا خود خیال کر میرا راہ ڈھلوان، پائوں لرزیدہ رائگانی کا ہے سفر میرا آہ، اے خوشبوئے گُلِ نورس! تجھ سے رشتہ ہے سانس بھر میرا

Read More