ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔ جب لمحوں نے لکھی رات

جب لمحوں نے لکھی رات قریہ قریہ پھیلی رات تارا تارا دھول ہی دھول اُتری ہے یہ کیسی رات دل میں گہری گہری سوچ فکر میں سوئی سوئی رات پھر لوگوں نے دیکھے خواب جب بھی دن نے اوڑھی رات دن پر کالک ملتی ہے غم سے بوجھل میلی رات جب آصف بچھڑی تھی شام ساتھ لپٹ کے روئی رات

Read More