نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ آصف شفیع

شہر طیبہ میں جب قدم رکھنا فکرِ دنیا کو دل میں کم رکھنا سب گناہوں کو اشک دھو ڈالیں اپنی آنکھوں کو ایسے نم رکھنا آپ محشر میں ہاتھ تھامیں گے میرے آقا! مرا بھرم رکھنا کتنا مشکل ہے حاضری کے سمے اپنے اوسان کو بہم رکھنا آگہی کی ہے اولیں منزل رایگانی کا دل میں غم رکھنا مرتے دم تک نبی کی حرمت کا ہاتھ میں تھام کر علم رکھنا نعت کی جب چھلک پڑے خوشبو اپنے ہاتھوں سے تب قلم رکھنا شہر ِتقدیس ہے یہاں آصف چلتے پھرتے…

Read More

ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔ جب لمحوں نے لکھی رات

جب لمحوں نے لکھی رات قریہ قریہ پھیلی رات تارا تارا دھول ہی دھول اُتری ہے یہ کیسی رات دل میں گہری گہری سوچ فکر میں سوئی سوئی رات پھر لوگوں نے دیکھے خواب جب بھی دن نے اوڑھی رات دن پر کالک ملتی ہے غم سے بوجھل میلی رات جب آصف بچھڑی تھی شام ساتھ لپٹ کے روئی رات

Read More

ہے میرے دل کے آئینے میں اک تصویر مٹی کی ۔۔۔  شفیق آصف

ہے میرے دل کے آئینے میں اک تصویر مٹی کی مِرے مٹی کے خوابوں کو ملی تعبیر مٹی کی بھٹکتےپھر رہےہیں ہم نہ جانےکن جزیروں میں خود اپنے پاؤں میں ڈالےہوئے زنجیر مٹی کی تکلف برطرف آنکھوں میں میری اِک ذرا جھانکو وہاں تُم کو نظر آئے گی اِک تصویر مٹی کی اُبھرنا اور رنگوں میں اُتر آنا دھنک بن کر یہ اندازِ محبت ہے نئی تفسیر مٹی کی مجھے اپنوں سے رہتا ہے شکستِ فاش کا خطرہ مِرے سب تِیر مٹی کے، مری شمشیر مٹی کی محبت خاک کے…

Read More

آصف شفیع

عجیب ہوتا ہے آزار نارسائی کا یہ ایسا روگ ہے جس کی کسک نہیں جاتی

Read More

دل کا ہر ایک ناز اٹھانا پڑا مجھے ۔۔۔ آصف شفیع

دل کا ہر ایک ناز اٹھانا پڑا مجھے اُس بے وفا کی دید کو جانا پڑا مجھے دنیا کو اپنا آپ دکھانے کے واسطے گنگا کو الٹی سمت بہانا پڑا مجھے شہرِ وفا میں چار سو ظلمت تھی اس قدر ہر گام دل کا دیپ جلانا پڑا مجھے صحرا سرشت جسم میں صدیوں کی پیاس تھی دریا کو اپنی سمت بلانا پڑا مجھے دیوانگی کو جب مری رستہ نہ مل سکا سوئے دیارِ عاشقاں جانا پڑا مجھے اقرار کر لیا تھا ہزاروں کے درمیاں سو عمر بھر وہ عہد نبھانا…

Read More

ترے ہمراہ چلنا ہے ۔۔۔ آصف شفیع

ترے ہمراہ چلنا ہے! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ترے ہمراہ چلنا ہے سفر غم کا زیادہ ہے غموں کی دھول میں لپٹی ہمارے جسم پر لیکن سلگتی جاگتی اور بے ارادہ خواہشوں کا اک لبادہ ہے زمانہ لاکھ روکے مجھ کواس پرہول وادی میں قدم رکھنے سے، لیکن اب پلٹ سکتا نہیں ہرگز کبھی میں اس ارادے سے مجھے معلوم ہے اس راستے پر مشکلیں ہوں گی بگولے وقت کے مجھ کو اُڑا لے جائیں گے ایسے کسی گمنام صحرا میں جہاں ذی روح اشیاء کا وجود اک بے حقیقت استعارے سے زیادہ…

Read More

ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔۔۔۔ شبِ غم جو سورج اُگانے لگا ہے

شبِ غم جو سورج اُگانے لگا ہے وہ خوابوں سے مجھ کو جگانے لگا ہے جو خود ایک دن کوڑیوں میں بکا تھا وہ اب میری قیمت لگانے لگا ہے یہاں حال جس سے بھی پوچھا ہے میں نے وہی اک کہانی سنانے لگا ہے وہ مہتاب جس کا ہے اُس کا رہے گا تو اپنا دیا کیوں بجھانے لگا ہے جو ناراض تھا آسمانوں سے آصف وہ ٹھوکر سے مٹی اُڑانے لگا ہے

Read More

ڈاکٹڑ شفیق آصف ۔۔۔۔۔۔ چھا گئی رات شام سے پہلے

چھا گئی رات شام سے پہلے کیا ہوئی مات شام سے پہلے اک ملاقات خواب میں ممکن اک ملاقات شام سے پہلے کچھ مناجات رات کو ہوں گی کچھ مناجات شام سے پہلے مل گیا دن میں وہ ستارہ نما بن گئی بات شام سے پہلے ڈھونڈتے ہیں دیے شفیق آصف کون تھا ساتھ شام سے پہلے

Read More

ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔۔۔ جیون کی تکمیل کے اندر

جیون کی تکمیل کے اندر ہم بھی ہیں تحویل کے اندر ہم اندر سے خالی کب ہیں سب کچھ ہے زنبیل کے اندر بات کی گرہیں کھول رہے ہیں کیا ہے اس تفصیل کے اندر بولتی مٹی کتنا ڈھونڈیں کیا کچھ ہے تمثیل کے اندر اس نقطے کو کب سمجھیں گے عزت ہے تذلیل کے اندر پانی چمک رہا ہے آصف شام ڈھلی ہے جھیل کے اندر

Read More