جیون کی تکمیل کے اندر
ہم بھی ہیں تحویل کے اندر
ہم اندر سے خالی کب ہیں
سب کچھ ہے زنبیل کے اندر
بات کی گرہیں کھول رہے ہیں
کیا ہے اس تفصیل کے اندر
بولتی مٹی کتنا ڈھونڈیں
کیا کچھ ہے تمثیل کے اندر
اس نقطے کو کب سمجھیں گے
عزت ہے تذلیل کے اندر
پانی چمک رہا ہے آصف
شام ڈھلی ہے جھیل کے اندر
Related posts
-
محسن اسرار ۔۔۔ گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا
گزر چکا ہے زمانہ وصال کرنے کا یہ کوئی وقت ہے تیرے کمال کرنے کا برا... -
احمد فراز ۔۔۔ زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے تو محبت سے... -
فانی بدایونی ۔۔۔ آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ
آنکھ اٹھائی ہی تھی کہ کھائی چوٹ بچ گئی آنکھ دل پہ آئی چوٹ دردِ دل...