شفیق آصف ۔۔۔ سورج کا عکس چھاؤں کی جانب نہ ہو سکا

سورج کا عکس چھاؤں کی جانب نہ ہو سکا ہم سے سفر میں ایسا مناسب نہ ہو سکا کل رات ابرِ غم کے حوالے نہ مِل سکے کل رات بھی شُمارِ کواکب نہ ہو سکا راسخ تھا اِس طرح تُو مِرے لا شعور میں دشمن مِرے شعور پہ غالب نہ ہو سکا لُوٹی ہیں اُس نے پھول سے چہروں کی رونقیں اُس جیسا کوئی وقت کا غاصب نہ ہو سکا آصف میں ڈٹ گیا تھا مقابل کے سامنے پھر بھی ستم کی سمت وہ راغب نہ ہو سکا

Read More

نعتؐ ۔۔۔ شفیق آصف

نورِ مرسل سے جہاں میں روشنی ہے سرفراز قریہ قریہ بستی بستی دلکشی ہے سرفراز آپ کی آمد سے سچ کا بول بالا ہو گیا ظلمتوں کی وادیوں میں آشتی ہے سرفراز آپ کے آنے سے پہلے زندگی بے کیف تھی آپ ہی سے میرے آقا! زندگی ہے سرفراز آپ کی صورت سے لیتے ہیں ستارے روشنی اس لیے تو آسماں پر چاندنی ہے سرفراز ہر گھڑی جس شخص کے ہونٹوں پہ رہتا ہو درود دو جہاں میں آپ کا وہ امتی ہے سرفراز

Read More

شفیق آصف ۔۔۔ حدیثِ محبت کی توقیر ہیں ہم

حدیثِ محبت کی توقیر ہیں ہم زمانے کی ظلمت میں تنویر ہیں ہم کھلی آنکھ سے تم نے دیکھا ہے جس کو اُسی خوابِ راحت کی تعبیر ہیں ہم تری شہر بھر سے محبت ہے برحق کہاں تیرے پاؤں کی زنجیر ہیں ہم؟ جسے آنے والے پرندے پڑھیں گے ہواؤں پہ لکھی وہ تحریر ہیں ہم نئے برگ و گل ہم سے پھوٹیں گے آصف نئے موسموں کی وہ تصویر ہیں ہم

Read More

شفیق آصف ۔۔۔ چھا گئی رات شام سے پہلے

چھا گئی رات شام سے پہلےکیا ہوئی مات شام سے پہلے اک ملاقات خواب میں ممکناک ملاقات شام سے پہلے کچھ مناجات رات کو ہوں گیکچھ مناجات شام سے پہلے مل گیا دن میں وہ ستارا نمابن گئی بات شام سے پہلے ڈھونڈتے ہیں دیے شفیق آصفکون تھا ساتھ شام سے پہلے

Read More

ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔ وہ ملا تو جانے کیوں اک شور سا برپا ہوا

وہ ملا تو جانے کیوں اک شور سا برپا ہوا بات معمولی تھی سارے شہر میں چرچا ہوا چل رہی تھیں سارے جنگل میں ہوا کی برچھیاں پاس ہی اک جھونپڑی میں دیپ تھا جلتا ہوا کل ستارے رو رہے تھے بے کسی پر جب مری چاند کو دیکھا تھا میں نے جھیل میں ہنستا ہوا جانے کب اور کس جگہ سانسوں کو آزادی ملے دُور تک اک سلسلہ ہے حبس کا پھیلا ہوا اک کھلونے کی طرح انسانیت کا ہے وجود شاہراہِ   زندگی پر ٹوٹ کر بکھرا ہوا لوگ…

Read More

شفیق آصف

بچھڑیں گے تم سے اس کا تو خدشہ رہا مگر ترکِ تعلقات کا وہم و گماں نہ تھا

Read More

ڈاکٹڑ شفیق آصف ۔۔۔۔۔۔ چھا گئی رات شام سے پہلے

چھا گئی رات شام سے پہلے کیا ہوئی مات شام سے پہلے اک ملاقات خواب میں ممکن اک ملاقات شام سے پہلے کچھ مناجات رات کو ہوں گی کچھ مناجات شام سے پہلے مل گیا دن میں وہ ستارہ نما بن گئی بات شام سے پہلے ڈھونڈتے ہیں دیے شفیق آصف کون تھا ساتھ شام سے پہلے

Read More

ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔۔۔ آندھیوں سے بادباں جب پھٹ گئے

آندھیوں سے بادباں جب پھٹ گئے ہم تلاطم کے مقابل ڈٹ گئے جگمگاتے کس طرح وہ آئنے موسموں کی گرد سے جو اٹ گئے دائرہ کتنا بڑھایا جائے اب رقص کرنے والے پائوں کٹ گئے پتہ پتہ رُت بکھرنے لگ گئی جن کے سائے گھٹ گئے، وہ کٹ گئے پائوں میں کیا ڈگمگائی ہے زمین اپنی اپنی راہ سے سب ہٹ گئے اب کہاں پہچان ممکن ہے شفیق آئنہ ٹوٹا تو ہم بھی بٹ گئے

Read More

ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔۔۔ جیون کی تکمیل کے اندر

جیون کی تکمیل کے اندر ہم بھی ہیں تحویل کے اندر ہم اندر سے خالی کب ہیں سب کچھ ہے زنبیل کے اندر بات کی گرہیں کھول رہے ہیں کیا ہے اس تفصیل کے اندر بولتی مٹی کتنا ڈھونڈیں کیا کچھ ہے تمثیل کے اندر اس نقطے کو کب سمجھیں گے عزت ہے تذلیل کے اندر پانی چمک رہا ہے آصف شام ڈھلی ہے جھیل کے اندر

Read More

ڈاکٹر شفیق آصف ۔۔۔۔ شبِ غم جو سورج اُگانے لگا ہے

شبِ غم جو سورج اُگانے لگا ہے وہ خوابوں سے مجھ کو جگانے لگا ہے جو خود ایک دن کوڑیوں میں بِکا تھا وہ اب میری قیمت لگانے لگا ہے یہاں حال جس سے بھی پوچھا ہے مَیں نے وہی اِک کہانی سنانے لگا ہے وہ مہتاب جس کا ہے اُس کا رہے گا تو اپنا دیا کیوں بجھانے لگا ہے جو ناراض تھا آسمانوں سے آصف وہ ٹھوکر سے مٹی اُڑانے لگا ہے

Read More