آصف شفیع

مَیں چپ ہوں اب اُسے کیسے بتاؤں کوئی اندر سے کیسے ٹوٹتا ہے

Read More

آصف شفیع … صدیوں سے اجنبی

صدیوں سے اجنبی ……………………. اُس کی قربت میں بیتے سب لمحے میری یادوں کا ایک سرمایہ خوشبوئوں سے بھرا بدن اس کا دل کو بھاتا تھا بانکپن اُس کا شعلہ افروز حسن تھا اُس کا دلکشی کا وہ اک نمونہ تھی مجھ سے جب ہمکلام ہوتی تھی خواہشوں کے چمن میں ہر جانب چاہتوں کے گلاب کھلتے تھے اُس کی قربت میں ایسے لگتا تھا اک پری آسماں سے اتری ہو جب کبھی میں یہ پوچھتا اُس سے ساتھ میرے چلو گی تم کب تک مجھ سے قسمیں اُٹھا کے…

Read More

نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ آصف شفیع

شہر طیبہ میں جب قدم رکھنا فکرِ دنیا کو دل میں کم رکھنا سب گناہوں کو اشک دھو ڈالیں اپنی آنکھوں کو ایسے نم رکھنا آپ محشر میں ہاتھ تھامیں گے میرے آقا! مرا بھرم رکھنا کتنا مشکل ہے حاضری کے سمے اپنے اوسان کو بہم رکھنا آگہی کی ہے اولیں منزل رایگانی کا دل میں غم رکھنا مرتے دم تک نبی کی حرمت کا ہاتھ میں تھام کر علم رکھنا نعت کی جب چھلک پڑے خوشبو اپنے ہاتھوں سے تب قلم رکھنا شہر ِتقدیس ہے یہاں آصف چلتے پھرتے…

Read More