توقیر عباس ۔۔۔ کسی دن

کسی دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا البیلے ہرے سہانے پیڑ ہیں جن کی خاطر میرے ذہن میں ایک توانا خواہش انگڑائی لے کر چپکے سے کہتی ہے: چلو کسی دن گدلا دریا چیر کے اُن کی چھاؤں کو چھونے سدا سہاگن نہروں کا ٹھنڈا میٹھا پانی پینے اس خوشبو سے خود کو مست معطر کرنے جس میں کبھی ہم بھیگ چکے ہیں اور یہاں تو آسیبی سائے ہیں کالی سڑکیں اور دھواں ہے

Read More

توقیر عباس ۔۔۔ دور پیڑوں کے سائے میں

دور پیڑوں کے سائے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دور پیڑوں کے سائے میں حرکت، مسلسل مرا دھیان اس کی طرف اوردل میں کئی واہمے دل کی دھڑکن میں دھڑکیں کئی گردشیں اور میں ہشت پائے کے پنجے میں جکڑا گیا عجب خوف پیڑوں کے سائے میں پلتا ہوا اک تحرک جو کھلتا نہیں اور میں منتظر جو بھی ہونا ہے اب ہو اور اب ایک آہٹ نے دہلادیا بہت دھیمی آہٹ اجل نے چھوا ہو کہ دنیا اندھیرے میں ڈوبی کہیں دور خوشبو میں مہکا سویرا تحرک کی ہچکی سنی اور ہر…

Read More

توقیر عباس ۔۔۔ کیا آخرت کا رنج کہ بھوکے ہیں پیٹ کے

کیا آخرت کا رنج کہ بھوکے ہیں پیٹ کے ہم لوگ خوش ہیں آج بھی دنیا سمیٹ کے کتنی تھی احتیاج ہمیں آفتاب کی بیٹھے تھے کچھ پہاڑ بھی برفوں پہ لیٹ کے مہکا ہوا تھا روحوں میں باردشبوںکا غم ہم لوگ کاٹتے رہے دن ہاڑ جیٹھ کے ہم سامنے تھے میز پہ اک دکھ کے ساتھ تھے بس نقش دیکھتے رہے خالی پلیٹ کے ٹھوکر لگی تو صف کی طرح جسم کھل گئے اک سمت رکھ دیے تھے کسی نے لپیٹ کے رکھا تھا رات بھر ہمیں بے چین…

Read More

توقیر عباس… نظم

عکس اور تحریریں ذہنوں میں جگہ بناتے ہیں وبا کے بعد ان کا بھرپور تجربہ ہوا چھینکتے پہلے بھی تھے کوئی ہم کو یاد کرتا ہے ، یہ تصور ابھرتا تھا مگر اب چھینک کی آواز خطرے کے الارم کی طرح لگتی ہے کھانستے پہلے بھی گلے کی خراش یا گھی کی پھانس سمجھتے تھے چائے پیتے گڑ کھاتے اور مزے اڑاتے تھے مگر اب کھانسی کی آواز ایمبولینس کے بلاوے کا نمبر ڈائل کرتی محسوس ہوتی ہے بخار پہلے بھی ہوا کرتا تھا رضائی اور لحاف میں قرنطینہ کرتے…

Read More

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ توقیر عباس

میں بچوں کو کہانی جب سناتا ہوں مجسم صدق کی باتیں بتاتا ہوں اگر پوچھے کوئی ان کی حلیمی کا میں پیڑوں پر اسے پنچھی دکھاتا ہوں بتاتا ہوں کہ صادق تھے امیں بھی تھے میں سب کے سامنے کردار لاتا ہوں کوئی پوچھے کہ ان کی گفتگو کیا تھی میں گھر کے قمقمے سارے جلاتا ہوں حدیثِ علم کی تشریح جب پوچھیں انھیں پیڑوں پہ لگتے پھل دکھاتا ہوں سدا تشبیہِ رخسارِ مبارک میں سبھی کو مصحفِ قرآں دکھاتا ہوں مجھے جب ان کے لہجے کا بتانا ہو ملا…

Read More

توقیر عباس ۔۔۔ کیا آخرت کا رنج کہ بھوکے ہیں پیٹ کے

کیا آخرت کا رنج کہ بھوکے ہیں پیٹ کے ہم لوگ خوش ہیں آج بھی دنیا سمیٹ کے کتنی تھی احتیاج ہمیں آفتاب کی بیٹھے تھے کچھ پہاڑ بھی برفیں لپیٹ کے مہکا ہوا تھا روحوں میں بارِد شبوں کا غم ہم لوگ کاٹتے رہے دن ہاڑ جیٹھ کے ہم سامنے تھے میز پہ اک دکھ کے ساۓ تھے بس نقش دیکھتے رہے خالی پلیٹ کے ٹھوکر لگی تو صف کی طرح جسم کھل گئے اک سمت رکھ دیے تھے کسی نے لپیٹ کے رکھا تھا رات بھر ہمیں بے…

Read More

توقیر عباس ۔۔۔ ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے

ڈاکٹر جمیل جالبی کی ادبی تاریخ کے دائرے  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحقیق کا سب سے مہتمم بالشان کام کسی پورے ادب کی تاریخ لکھنا ہے۔ اس سے کہیں بڑا کام ذاتی تشخص کی نفی کرکے مؤرخانہ طبیعت کی تشکیل ہے ۔ تاریخ میں مؤرخ کے جذبات، خیالات اور افکار کا کہیں بھی در آنا، تاریخ کو متاثر کرتا ہے ۔ اس کے ساتھ زبان کا استعمال بھی تاریخ کے کسی واقعے کو کوئی بھی معنی پہنا سکتا ہے ۔جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ تنقید، تحقیق، تدوین اور ادب کی زبان کیسی…

Read More