توقیر عباس ۔۔۔ دور پیڑوں کے سائے میں

دور پیڑوں کے سائے میں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دور پیڑوں کے سائے میں
حرکت، مسلسل
مرا دھیان اس کی طرف
اوردل میں کئی واہمے
دل کی دھڑکن میں دھڑکیں
کئی گردشیں
اور میں ہشت پائے کے پنجے میں جکڑا گیا

عجب خوف پیڑوں کے سائے میں پلتا ہوا
اک تحرک
جو کھلتا نہیں
اور میں منتظر
جو بھی ہونا ہے اب ہو
اور اب ایک آہٹ نے دہلادیا
بہت دھیمی آہٹ
اجل نے چھوا ہو
کہ دنیا اندھیرے میں ڈوبی
کہیں دور خوشبو میں مہکا سویرا
تحرک کی ہچکی سنی
اور ہر چیز اپنی جگہ تھم گئی
سیاہی کا پردہ گرا
قمقمے جل اُٹھے
اور گھر جگمگانے لگے

Related posts

Leave a Comment